اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق گندم کی درآمدمیں مجرمانہ تاخیر سے قومی خزانے کو ڈیڑھ سو کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ اگر جون جولائی، اگست میں پرائیویٹ سیکٹر کی طرح2300ڈالر فی ٹن گندم خرید لی جاتی تو آج پبلک سیکٹر کو 2800ڈالر کے ریٹ پر 18لاکھ ٹن گندم درآمد نہ کرنی پڑتی۔ پبلک سیکٹر نے اس طرح 50ڈالر فی ٹن
مہنگی گندم درآمد کی جس سے 9کروڑ ڈالر کا قومی خزانے کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ وزیراعظم کا تو کہنا ہے کہ انہوں نے توسال رواں کے وسط میں ہی 18لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا کہہ دیا تھا۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے وائس چیئرمین کاشف شبیر شیخ نے بتایا کہ 33لاکھ ٹن گندم امپورٹ ہونے سے آٹے کی قیمتوں میں کافی حد تک استحکام آ رہا ہے۔