اسلام آباد/بیجنگ(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وزیر خارجہ وونگ ژی کے درمیان چین کے صوبہ ہنان میں چین پاکستان وزرائے خارجہ سٹرٹیجک مذاکرات کے دوسرے دور کا انعقاد ہوا۔فریقین کے مابین کورونا وائرس وباء،دوطرفہ تعلقات،باہمی دلچسپی کے عالمی وعلاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اپنے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن،خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کیلئے
ملکر اقدامات اٹھانے پر اتفاق رائے کیا گیا۔جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام اور اس کے کنٹرول کیلئے بروقت تجربات شیئر کرنے سے پاکستان اور چین نے یکجہتی اور ملکر کام کرنے کا مظاہرہ کیا اور طبی سازوسامان کی فراہمی میں ایک دوسرے کی باہمی مدد کی اور وباء کے خلاف مشترکہ جنگ سے عالمی برادری کیلئے ایک مثال قائم کی۔دونوں ممالک نے کورونا وباء کو شکست دینے کیلئے ویکسیئن کی تیاری میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا اور یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ وائرس کو شکست دینے کیلئے اتحاد وتعاون عالمی برادری کیلئے ایک طاقتور ہتھیار ہے۔انہوں نے وباء کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی اور ڈبلیو ایچ او پر زور دیا کہ وہ عالمی ہیلتھ گورننس میں اپنا کردار ادا کرے اور عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ وائرس کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ طورپر روک تھام کیلئے اقدامات کرے۔مشترکہ اعلامیہ میں اس مؤقف کو دوہرایا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین سٹرٹیجک تعاون ،شراکت داری،عالمی و علاقائی امن واستحکام کے مفاد میں ہے اور یہ دونوں ممالک کی باہمی سلامتی وترقی کے بھی مفاد میں ہے۔دونوں ممالک باہمی سٹرٹیجک اعتماد،تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ،اعلیٰ سطحی تبادلوں کی رفتار کو برقرار رکھنے،بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر،دوطرفہ تعلقات کو اعلی سطح پر لے جانے اور دونوں ملکوں اور عوام کے
بہترین مفادات میں کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں اور ایک دوسرے کے اہم قومی مفادات پر مبنی معاملات پر تعاون کو جاری رکھا جائے گا۔چین کی طرف سے اس عزم کو دوہرایا گیا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں اور پاکستان خطے میں چین کا بدستور مضبوط ساتھی ہے اور چین پاکستان کی علاقائی سالمیت،خودمختاری کے تحفظ میں مضبوط حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔پاکستان کی طرف سے قومی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ میں ساتھ
دینے پر چین کا شکریہ ادا کیا گیا اور اس عزم کو دوہرایا گیا کہ پاکستان چین کے اہم مفادات اور تائیوان،سنکیانگ،تبت اور ہانگ کانگ سے متعلق بڑے معاملات پر چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک)اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے اور وسیع تر ترقی کے حصول کیلئے یہ منصوبہ اہم کردار ادا
کر چکا ہے اور کرتا رہے گا۔دونوں فریقین نے سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے پیشرفت جاری رکھنے پر اتفاق کیا،جس میں اقتصادی وسماجی ترقی،روزگار کے مواقع اور لوگوں کے معیار زندگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی زون،صنعتی ترقی،سائنس وٹیکنالوجی ،میڈیکل وصحت،انسانی وسائل کی تربیت،غربت کا خاتمہ اور زراعت وغیرہ جیسے شعبوں پر توجہ شامل ہے۔دونوں ممالک نے حالیہ میگا توانائی منصوبوں کے معاہدوں پر
اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ 10ویں جے سی سی اجلاس کے جلد انعقاد کے منتظر ہیں۔دونوں ممالک نے اقوام متحدہ،شنگھائی تعاون تنظیم اور آسیان علاقائی فورم جیسے کثیرالملکی فورمز پر علاقائی وعالمی معاملات میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی مفادات کے تحفظ پر مبنی تعاون ورابطوں کو مضبوط بنانے اور شفافیت وانصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اور یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ جنوبی ایشیاء میں
امن،استحکام،تعاون وخوشحالی تمام ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے،علاقائی تنازعات و معاملات کو مساوات اور باہمی احترام کی بنیادوںپر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے،پاکستان کی طرف سے چین کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بشمول موجودہ فوری معاملات اور اس کے تحفظات سے متعلق آگاہ کیا گیا۔چین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان حل طلب تنازعہ ہے جو کہ ایک حقیقت اور اس تنازعہ کو اقوام
متحدہ چارٹر ،سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے پرامن اور اچھے انداز میں حل کیا جانا چاہئے،چین کسی قسم کے بھی یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے،جو کہ صورتحال کو سنگین بننے کا باعث بنے۔دونوں ممالک نے افغان مسئلے پر تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا اور افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے انٹراافغان مذاکرات کیلئے کوششوں کو سراہا گیا اور افغان مسئلے کے سیاسی حل کیلئے جامع،وسیع البنیاد اور
پائیدار مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک کی جانب سے افغان قیادت میں اور افغانیوں کے زیرانتظام امن عمل کیلئے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں متعلقہ فریقین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور انٹراافغان مذاکرات کا انعقاد کیا جائے تاکہ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام قائم ہو۔چین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کیلئے کوششوں کو سراہتا ہے۔آخر میں چین اور پاکستان دونوں نے آزمائش کی ہر گھڑی میں دونوں ممالک کی آزمودہ سدا بہارسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری کے جوش وولولہ کا اعادہ کیا جو علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش ہائے رفت کے اثرات سے ہمیشہ بالا رہی ہے اور یہ قوت طاقتور سے طاقتور ہوتی جائے گی۔