کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی آئین میں موجود ایگزیکٹو اختیارات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرے گی اگر کسی کے دماغ میں یہ خناس ہے تو وہ نکال دے۔ سندھ ہماری ماں ہے اور جو ہماری ماں کے ٹکڑے کرنے کی جو بات کرے گا ہم سب اس کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے۔
پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کراچی کے بارے میں مل کر کام کرنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں اپنی پریس کانفرنس میں ایک بات جو پچھلے چھ مہینئے سے کہہ رہا ہوں کہ مہربانی کر کے میڈیا ایک مثبت کردار ادا کرے ، صوبہ سندھ میں ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ہم نے سب سے پہلے کورونا کے خطرے کا احساس کیا جبکہ وفاقی حکومت اور بقیہ صوبے اس بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں تھے لیکن ہماری کارکردگی دیکھ کر سب سے اس کی پیروی کی۔انہوں نے میڈیا کے مالکان اور نمائندوں سے درخواست کی کہ اس ملک کے لوگوں کی جان بچانے کے لیے ایک مثبت کردار ادا کریں، تکلیف ہر کسی کو آئی ہے لیکن جان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ دوست اپنی عقل و فہم کا استعمال کرتے ہوئے کبھی آئین کو پامال کرنے کی بات کرتے ہیں، جو آئین میں چیزیں نہیں ہیں، جو ہو نہیں سکتیں، ان کی بات کرتے ہیں اور میری اس پیاری دھرتی پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بات کرتے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان چاروں صوبوں پر مشتمل ہے اور آئین میں صوبوں کی حدود کے بارے میں بھی باتیں موجود ہیں۔
یہ ملک دشمن باتیں وقتا فوقتا ہوتی رہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ سندھ ہماری ماں ہے اور جو ہماری ماں کے ٹکڑے کرنے کی جو بات کرے گا ہم سب اس کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے، میں اس طرح کی باتیں کرنے والوں کو سندھ کا نہیں بلکہ پاکستان کا دشمن کہوں گا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی کم عقلی میں یہ باتیں کر جاتے ہیں، ان کو سمجھ نہیں آتی لیکن میں ایک بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کسی بھی حالت میں کوئی بھی سندھ صوبے۔
سندھ اسمبلی اور سندھ حکومت کی آئین میں موجود ایگزیکٹو پاورز کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ میں منتخب لیڈر اور قائد ایوان کی حیثیت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ جس کسی کے بھی دماغ میں یہ خناس، فتور یا بھوسا ہے وہ نکال دے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں، ہمیں پتہ نہیں ہے کہ ہندوستان کشمیر میں کیا کر رہا ہے، بین الاقوامی سطح پر آپ نے سفارتی لحاظ سے غلطیاں کی ہیں لیکن اس سے توجہ ہٹانی ہے اور توجہ ہٹانی ہے تو سندھ حکومت، پاکستان پیپلز پارٹی اور کراچی کے علاوہ کوئی چیز ملتی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ باتیں اس وقت شروع ہوئیں جب کراچی میں برسات ہوئی اور حالات خراب ہوئے، ملک کے اور حصوں میں بھی برسات ہوئی اور وہاں بھی یہی حالت تھی بلکہ اس سے زیادہ خراب تھی کیونکہ کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے سرمایہ کاری کی ہے اور اس سے حالات بہتر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ باتیں چیف جسٹس تک گئیں اور انہوں نے کچھ ہدایات بھی دیں، اس کے بعد وزیر اعظم کو خیال آیا اور انہوں نے این ڈی ایم اے سے کہا کہ آپ کراچی جائیں اور سندھ حکومت کی مدد کریں اور این ڈی ایم اے کو بھیجنے کا مطلب یہی تھا کہ کراچی میں تباہ کن صورتحال تھی اور پچھلے سالوں کے مقابلے میں کئی گنا بارش ہوئی تھی۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے چیئرمین جنرل افضل سے اسی کمرے میں بیٹھ کر بات ہوئی، کراچی میں کل 38 بڑے نالے ہیں جو پہلی بار سندھ حکومت خود صاف کر رہی ہے، اس سے پہلے یہ نالے کے ایم سی صاف کرتی ہے اور انہیں سندھ حکومت ایڈیشنل گرانٹ دیتی رہی ہے اور میئر صاحب کا کہنا ہے کہ ہم ان نالوں کی صفائی کرتے رہے ہیں۔انہوں نے ہم عالمی بینک کا بڑا پروگرام دیکھ رہے ہیں جس کے تحت ناصرف ان نالوں کی صفائی ہونی ہے بلکہ وہ انتظام کرنا ہے کہ دوبارہ ان نالوں میں گندگی نہ جائے اور اسی کمرے میں بیٹھ کر میئرکراچی نے اس بات کا اتفاق کیا کہ سندھ حکومت یہ کام کرے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ایک سسٹم بنایا، 200 کے قریب چھوٹے نالے ڈی ای سی صاف کر رہی تھی اور 38 بڑے نالوں پر سندھ حکومت نے یکم جولائی سے کام شروع کردیا، یہ کام مکمل نہیں ہو تا کہ بارش ہو گئی اور کچھ مسائل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر جب این ڈی ایم اے آئی تو ان سے بات ہوئی تھی کہ اگر سندھ حکومت سارے کام کر رہی ہے تو انہیں ہی سارا کام کرنے دیا جائے اور فیصلہ کیا تین نالے وہ صاف کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کہ اسکے بعد چیف جسٹس صاحب نے اس بارے میں انتہائی تفصیلی بات کی اور اس گفتگو میں چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ آپ نالوں کی صفائی میں مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو وفاق سے کہہ رہے تھے آپ آئیں اور اس صوبے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں، صرف اور صوبوں میں کام اور افتتاح کر کے اس صوبے کو نظرانداز نہ کریں، اس کے بعد کچھ صوبائی وزرا کے ساتھ میں نے وفاقی وزرا سے باتیں کی۔وزیر اعلی نے کہا کہ اس کے بعد باتیں چلیں کہ تینوں جماعتیں ایک ہو گئیں لیکن سب اپنے دماغ میں ایک بات ڈال لیں کہ ایگزیکٹو رول میں سیاسی جماعتوں کا کردار نہیں ہے، ایگزیکٹو رول حکومتوں کا کام ہے۔اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کراچی کے بارے میں مل کر کام کرنے کے حوالے سے اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف مذاکرات ہوئے ہیں، کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا، ہم صرف ایک بات کہتے ہیں کہ ہم آئین اور قانون کے حساب سے کام کریں گے