حکومت کا معیشت کی مکمل بحالی کی طرف بڑا قدم، پاکستان کیلئے آج بڑا دن اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے،پورا پاکستان کھلنے پر خصوصی پیغام

6  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے آج بڑا دن اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے، معیشت کی مکمل بحالی کی طرف بڑا قدم لے لیا ہے۔ اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہاکہ کرونا کو شکست دینا آسان نہیں تھا لیکن یہ عمران خان کے ویژن اور ایک منظم حکمت عملی سے ممکن ہوا، خدا ہم پر اپنی رحمت کا سایہ رکھے اور مشکلوں سے نجات ملے۔ انہوں نے کہاکہ

سایہ خدائے ذولجلال۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں ایس او پیز کے تحت ریسٹورنٹ،کیفیز، تھیٹرز اور سینما ہالز 10 اگست سے کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا،سیاحتی مقامات کوجمعہ سے کھول دیا جائے گا، مزارات، بزنس سینٹر، ایکسپو سینٹرز کوبھی 10 اگست سے کھولنے کی اجازت دی جائیگی۔ جمعرات کو اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بریفنگ میں بتایا کہ میڈیکل اسٹاف نرسز ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور جو انتظامیہ کا سارا عملہ ہے اس کی بھی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بے تحاشا محنت کی ہے، پورا اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سسٹم بنایا اور ایک مربوط لائحہ عمل اپنایا جس کی وجہ سے آج بین الاقوامی جریدے بھی پاکستان کا نام ان ممالک میں لے رہے ہیں جن ممالک نے سب سے بہترین کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سب کو دیکھتے ہوئے, اب تک کچھ محدود ایسی معاشی سرگرمیاں تھیں, جن کو اب تک ہم نے بند رکھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے ایک ہفتے سے مشاورت چل رہی تھی، صوبوں سے بھی بات کی گئی اور این سی او سی کی سفارشات این سی سی کے سامنے رکھی گئیں جس کی روشنی میں آج این سی سی میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو تعلیمی ادارے 15ستمبر کو کھولے جائیں گے تاہم اس پر 7 ستمبر کو آخری مرتبہ ایک جائزہ لیا جائے گا

جس میں وفاقی وزیر تعلیم اپنے صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ مل کر آخری مرتبہ جائزہ لیں گے اور پھر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں اس وقت جو تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے لائحہ عمل اپنایا جا رہا ہے، اس سے سیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینی ہے لیکن ابھی تک یہی ارادہ ہے کہ 15ستمبر تک تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارے ریسٹورنٹس اور کیفے

میں بہت بڑی تعداد میں لوگ کام کرتے ہیں، ان کی اجرت کا بھی معاملہ تھا اور یہ لوگ بہت مشکل حالات میں تھے، تو آج یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریسٹورنٹ اور کیفے وغیرہ کو 10 اگست کو کھولنے کی اجازت دے دی جائے گی اور اگلے دو سے تین دن میں ان کے ایس او پیز کو بھی فائنل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاحت ان علاقوں میں ہوتی ہے جہاں آمدنی کے دیگر مواقع کم پائے جاتے ہیں کیونکہ وہاں انڈسٹری نہیں ہے، زراعت نہیں ہے

اور یہ زیادہ تر پاکستان کے شمالی علاقہ جات، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحتی علاقوں کو 8 اگست کو کھول دیا جائے گا جبکہ تفریحی علاقے جیسے سنیما، پارک وغیرہ ان تمام جگہوں کو بھی 10 اگست کو کھول دیا جائے گا۔وزیر منصوبہ بندی نے واضح کیا کہ جتنی بھی چیزوں کا ذکر کیا جا رہا ہے ان کے حوالے سے تفصیلی ہدایات مرتب کی جا رہی ہیں، ان کے ایس او پیز تیار کیے جائیں گے اور اسی کے مطابق

انہیں عمل کر کے چلنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ جن کھیلوں میں جسمانی ٹکراؤ نہیں ہوتا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھا جا سکتا ہے، ان کے انعقاد کی اجازت دی جا رہی ہے لیکن شائقین کو اجازت نہیں ہو گی، البتہ ٹورنامنٹس اور میچز وغیرہ کو منعقد کرانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔اسد عمر نے واضح کیا کہ کبڈی، کشتی، رگبی، باکسنگ وغیرہ جیسے کھیلوں کے انعقاد کی اجازت نہیں ہو گی۔اسی طرح ان ڈور اسپورٹس اور ان ڈور جم ان کو بھی کھیلوں کے

مقابلوں کی طرح 10 اگست سے کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں فضائی سفر اور ریلوے کو دو مختلف نوعیت کی قدغن کا سامنا تھا، ایک تو یہ کہ کتنی ٹرینیں اور فلائٹ چل سکتی ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ کن ٹرین اسٹیشن یا ہوائی اڈے تک جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ قدغن ختم کی جا رہی ہے اور ایئرلائن اور ریلوے کو اب کسی بھی اسٹیشن/ہوائی اڈے پر رکنے اور وہاں سے چلنے کی اجازت

ہو گی جبکہ ایئرلائنز بھی اپنی کمرشل ضروریات کے مطابق فلائٹس چلا سکتی ہیں اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ ٹرین اور فلائٹس میں کتنی سیٹ چھوڑ کر مسافر کو بٹھانا ہے، یہ بندش ستمبر کے آخر تک برقرار رکھی جائے گی اور اس وقت دوبارہ صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا لیکن اس وقت اندازہ یہی ہے کہ یکم اکتوبر سے یہ صورتحال بھی نارمل کردی جائے گی۔اسد عمر نے کہا کہ سڑکوں کی

ٹرانسپورٹ کو بھی 10 اگست سے کھولا جا رہا ہے، تمام بندشیں ختم کی جا رہی ہیں لیکن اس پر بھی ایس او پیز لاگو ہوں گے جبکہ میٹرو وغیرہ میں کھڑے ہو کر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ شادی ہال بھی 15ستمبر سے کھولے جا سکتے ہیں اور ہوٹل بھی شادی کے فنکشن کر سکتے ہیں جبکہ بزنس سینٹر، اسپاز، بیوٹی پارلرز وغیرہ کو بھی 10اگست سے کھولا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں اور مقدس ہستیوں

کے مزار بھی کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے تاہم اگر وہاں کوئی ایسا عرس ہوتا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد متوقع ہے تو اس کے لیے صوبائی انتظامیہ سے اجازت لینا ہو گی۔انہوں نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی کھولنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اب ایس او پیز کے ساتھ ایک سے زائد افراد موٹر سائیکل پر سفر کر سکیں گے۔اسد عمر نے کہا کہ مارکیٹ اور دکانیں کھلنے کے اوقات کار اور ہفتے میں چھٹی والے معاملہ جیسے

کورونا آنے سے پہلے تھا اور جو ان کا دائرہ کار تھا، وہ اب اسے پرانے نظام کے تحت معمول کے مطابق چلا سکتے ہیں اور اب یہ پابندی ختم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہ تھا اور یہ عوام اور پورے پاکستان کی کامیابی ہے تاہم یہ کوئی کرکٹ میچ نہیں کہ آپ 7وکٹوں سے جیت گئے تو میچ ختم ہو گیا بلکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔اسد عمر نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے بداحتیاطی کی یا حکومت کی حکمت عملی

کمزور پڑ گئی، انتظامی محنت میں ہمیں کمی نظر آنا شروع ہوئی یا اگر عوام کے رویوں میں ہمیں منفی تبدیلی نظر آئی تو خدانخواستہ اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو دوبارہ وہی بندشوں کا سلسلہ شروع ہو گا، روزگار پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اب آپ نے پہلے سے زیادہ احتیاط کرنی ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 14اگست کے حوالے سے بھی ہم ہدایات جاری کریں گے اور آگے محرم آ رہا ہے جس پر خاص طور پر علما کے ساتھ مل کر ایس او پیز بھی بنائے جا چکے ہیں اور اس بارے میں عوام کو گائیڈ لائنز بھی فراہم کی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…