اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے ہیں کہ دنیا میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بڑی مضبوط ہیں،ہمارا ڈریپ کا ادارہ ادویہ ساز کمپنیوں کے نیچے لگا ہوا ہے۔
ادویہ کی قیمتوں کا تعین ایک دن میں ڈریپ کو کرنا چاہیے،ٹاسک فورس کا جواز قانون میں کسی جگہ نہیں،ڈی پی سی قیمتوں کا تعین کیا،حکومت نے ڈی پی سی کے فیصلے پر ٹاسک فورس بنادی،اس طرح تو ٹاسک فورس پہ ٹاسک فورس بنتی جائیں گی،ڈریپ ڈیپوٹیشن پر لوگ کام کر رہے ہیں،ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازہ پر آکر بیٹھی رہیں۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت فارما سیوٹیل کمپنی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ادویات کی قیمت کے تعین میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی،حکومت نے جو ایس آر او جاری کیا وہ عدالت کے حکم کے مطابق نہیں تھا،عدالت نے ادویات کی قیمتیں دو ہزار تیرہ کی سطح پرفریز کرنیکاحکم دیا تھا۔ڈریپ ڈائریکٹر نے اس موقع پر عدالت کو بتایاکہ ادویہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ڈریپ میں ڈائریکٹر لیول پر کوئی ڈیپوٹیشن پر کام نہیں کر رہا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات آ چکی ہے، حکومت نے سفارشات پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا،ڈی پی سی کو قیمتوں کے تعین کا اختیارنہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ایک موقع پر کہا کہ حکومت غیر معینہ مدت معاملہ لیکر نہین بیٹھ سکتی۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہو ئے معاملے کی سماعت ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔