اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احسن اقبال کی گرفتاری کے بعد، مسلم لیگ (ن) سے اب اور کس کو گرفتار کیا جائے گا؟ پہلے تو نیب تھا لیکن اب تو ایف آئی اے والوں نے اپوزیشن رہنمائوں بالخصوص نون لیگ سے جڑی شخصیات کو طلب کرنا شروع کر دیا ہے۔رزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق اس صورتحال سے نون لیگ کے کئی رہنمائوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے جو پہلے ہی ٹی وی اسکرینوں سے غائب ہو چکے ہی
اور پہلے کی طرح ٹاک شوز میں روزانہ شرکت نہیں کر رہے تاکہ ممکنہ گرفتاری سے بچا جا سکے۔لندن میں موجود نون لیگ کی اعلیٰ قیادت کو ’’ہٹ لسٹ‘‘ (نشانے پر موجود افراد کی فہرست) سے آگاہ کر دیا گیا ہے جنہیں مستقبل میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔اس فہرست میں خواجہ آصف، مریم اورنگ زیب، جاوید لطیف، رانا تنویر، سردار ایاز صادق، عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری، خرم دستگیر اور محسن ر انجھا شامل ہیں۔اس نمائندے کو جو فہرست دی گئی ہے اس کے مطابق، پرویز رشید کا نام نہیں ہے لیکن انہیں بھی آئندہ چند روز میں ایف آئی اے میں پیش ہونے کا نوٹس مل چکا ہے۔ چند روز قبل، نیب نے احسن اقبال کو گرفتار کیا تھا حالانکہ اپوزیشن لیڈرز کیخلاف کارروائیوں کے حوالے سے عدالتی فیصلے نیب کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ چکے ہیں۔عدالتیں نیب کے گرفتار کردہ رہنمائوں کی درخواست ضمانت منظور کر رہی ہیں اور ساتھ ہی مختلف مقدمات میں بیورو کی کارکردگی پر سخت سوالات بھی اٹھا رہی ہیں، بیورو اور احتساب کے عمل کیلئے عدالتی فیصلوں میں ’’اختیارات کا بے دریغ استعمال‘‘، ’’بد نیتی‘‘، ’’قیاس آرائی‘‘، ’’بنا مشاہدے کے اقدامات‘‘، ’’عدم صلاحیت‘‘ وغیرہ جیسی اصطلاحات کا استعمال کیا جا چکا ہے۔تاہم، نیب متعدد مرتبہ کہہ چکا ہے کہ ادارہ قانون کے مطابق بلا خوف و خطر کام کر رہا ہے۔ نیب کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ میرٹ کی بنیاد پر مقدمات قائم کرتا ہے اور سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنائے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔نیب کے بعد رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے
والی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی ساکھ بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ لاہور ہائی کورٹ نے رانا کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے اسی بات کی نشاندہی کی ہے۔رانا ثناء اللہ اپوزیشن کے منہ پھٹ لیڈر ہیں، کیس کے اس پہلو کو دیکھیں تو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنانے کی بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی اور ملک میں اب یہ راز کی بات نہیں رہی۔لاہور ہائی کورٹ نے حیرانی کا اظہار کیا کہ
اے این ایف نے الزام لگایا کہ رانا منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں لیکن اس کے باوجود مبینہ نیٹ ورک کے متعلق تفتیشی مقاصد کی خاطر اے این ایف نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست تک نہیں کی۔قومی احتساب آرڈیننس میں ضمانت کے حوالے سے سخت پابندی کے باوجود، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دی،چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز، آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف، ایل این جی کیس میں مفتاح اسماعیل، عمران الحق اور صاف پانی اسکینڈل میں قمر الاسلام انجینئر کے علاوہ درجنوں افراد اور دوسری جانب منی لانڈرنگ کیس میں فریال ٹالپور اور آصف زرداری کو بھی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔