بھارت میں کشیدگی عروج پر،مودی سرکار نے سیکولر سٹیٹ کا نظریہ کو دفن کردیا ساری صورتحال کے پیچھے کون سا سوچا سمجھا منصوبہ ہے؟بڑا انکشاف سامنے آگیا

23  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد ( آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت میں اس وقت کشیدگی عروج پر ہے ،بھارت سرکار نے سیکولر اسٹیٹ کا نظریہ کو دفن کردیا ہے، بین الاقوامی سطح پر بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقداما ت کی مذمت کی جارہی ہے۔

ان خیالا ت کااظہار انہوں نے بھارت کی جانب سے مسلمان مخالف قانون سازی اور امن وامان کی صورتحال پر کیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ 2019 کے خلاف بھی نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں بھارتی احتجاج کر رہے ہیں اور اس میں صرف مسلمان شامل نہیں ہیں بلکہ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت سرکار نے سیکولر انڈیا کے نظریے کو دفن کر دیا ہے اور ہندو راشٹرا اور ہندتوا کی سوچ کو مسلط کیا جا رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کا ارادہ دکھائی دے رہا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر کوئی نہ کوئی شرارت کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیز فائز خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو چکا ہے سرحد پر لگی باڑ کو جگہ سے کاٹا گیا ہے فوج کے غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آ رہی ہے یہ سارے عوامل امن و امان کیلئے خطرہ دکھائی دے رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے انٹیلی جنس اداروں نے لائن آف کنٹرول پر ہونیوالی ڈپلوائمنٹ، غیر معمولی نقل و حرکت، باہموس میزائل اور سپائیک اینٹی ٹینک میزائلوں کی تنصیب کو رپورٹ کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں بڑھ چکی ہیں اور ایک بیانیہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

انڈین آرمی چیف کا بیان سب کے سامنے ہے۔ ورلڈ کیپیٹلز میں ہونیوالی  ملاقاتوں میں جب ان کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی واشنگٹن میں ملاقات ہوتی ہے اور جو گفتگو وہ کرتے ہیں اور 2+2 میں بلاوجہ پاکستان کا تذکرہ کرتے ہیں یہ ان کے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار ہے جسے پاکستان پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔بھارت کی جانب سے جنوری 2019 سے ابتک 3000 سے زیادہ مرتبہ لاین آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں 300 سے زیادہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

اس ساری صورتحال کے پیچھے ہمیں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کا ایک سوچا سمجھا بھارتی منصوبہ دکھائی دے رہا ہے اسی لیے میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ان خطرات سے بذریعہ خط، تفصیلاً آگاہ کر دیا ہے کیونکہ امن و استحکام کا تحفظ ان کے چارٹر میں شامل ہے۔آج بھارت کے عزائم پوری دنیا کو دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ٹیلی ویڑن سکرین سے آپ کچھ اوجھل نہیں رکھ سکتے۔

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کو کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے ذریعے دبا دیا لیکن پورے ہندوستان میں جاری احتجاج کو چھپانا ان کی خواہش کے باوجود ممکن نہیں ہے کیونکہ پورے ہندوستان پر کرفیو نافذ کرنا ان کے بس میں نہیں ہے لہذا خبریں باہر نکل رہی ہیں اور دنیا پوری طرح باخبر ہے کہ مودی سرکار کیا کر رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف جو سب کچھ جانتے ہوئے اپنے مفادات کے تحت، خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ خاموشی خطرناک ہے ۔

جو پورے خطے کو خطرات سے دوچار کر سکتی ہے اور جب دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہوں تو بات خطے تک محدود نہیں رہے کی بلکہ بہت دور چلی جائے گی اور اس کے اثرات عالمی سطح پر ہوں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے کشمیر کے مسئلے پر ھماری آواز سے آواز سے آواز ملاء میں شکریہ ادا کرنا چاہوں کا ملائشیا کا، وزیر اعظم مہاتیر کا، ترک صدر رجب طیب اردگان کا اور ایران کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے کشمیر پر بہت واضح اور دو ٹوک موقف اپنایا۔اس کے ساتھ ساتھ میں او آئی سی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ ان کے، آزادانہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ہمارے دیرینہ مطالبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے، کشمیر میں پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کا نوٹس لے لیا ہے اور میری اطلاعات کے مطابق تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی ان پر بہت تنقید کی جا رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…