اتوار‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2025 

افتخار چوہدری نے نواز شریف کو ایسی کیا دھمکی دیدی تھی کہ وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے اور سابق وزیراعظم نے پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا؟ حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 18  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنمگ ڈیسک)افتخار محمد چوہدری نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان 31 جولائی 2009 کو فل کورٹ کی سربراہی کرتے ہوئے رولنگ دی تھی کہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی تھی اور ان پر سنگین غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق ناصرف یہ فیصلہ دیا گیا بلکہ بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ اس فیصلے پر

من و عن عملدرآمد کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کامیابی سے اس فیصلے کے نفاذ سے اپنے پاؤں کھینچ لیے اور مشرف کے خلاف سنگین غداری کی شکایت دائر نہیں کی۔تاہم پیپلز پارٹی نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق آمر پر سزائے موت کے نفاذ کا خیرمقدم کیا۔ 2013 میں نواز شریف کی حکومت کے چند ہی روز بعد چیف جسٹس نے حکومت پر زور دینا شروع کیا کہ فیصلے پر عملدرآمد کراتے ہوئے وہ سنگین غداری کے الزام میں مشرف کا ٹرائل شروع کروائے۔ تاہم بظاہر وہ ہچکچاہٹ کا شکار تھی جیسا کہ وہ کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس کی نئی مدت شروع ہی ہوئی تھی۔افتخار چوہدری نے عملدرآمدی کارروائیوں کا آغاز کیا اور ایک موقع پر آخرکار دھمکی دی کہ وہ عدالتی ہدایت کی مسلسل حکم عدولی پر نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کا عمل شروع کریں گے۔ آخرکار وزیر اعظم کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور مشرف کا ٹرائل شروع کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے اسمبلی میں آکر خصوصی عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا۔مشرف کے خلاف ٹرائل شروع ہوگیا۔ یوں مشرف کو مجرم قرار دلوانے کے اہم کرداروں میں سے ایک نواز شریف تھے جس کے باعث انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ اس سے قبل اکتوبر 1999 میں اسی آمر نے انہیں مارشل لاء لگا کر معزول کردیا تھا اور انہیں سعودی عرب جلاوطن کردیا تھا۔ایک چیف جسٹس (افتخار چوہدری)،

ایک وزیر اعظم (نواز شریف) اور ایک وکیل (اکرم شیخ) کے علاوہ خصوصی عدالتوں کے دو جج یعنی پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم جنہوں نے مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیا، انہوں نے نہایت جرات مندانہ فیصلہ دیا جس سے ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی ارتعاش پیدا ہوگیا ہے۔ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ

آئین میں آرٹیکل 6 کی شمولیت سے اعلیٰ دستاویز کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ہائی ٹرائل کیس شروع ہوا اور اسے مجرم قرار دیا گیا۔ تیسرا نڈر کردار ایڈوکیٹ اکرم شیخ کا ہے جنہوں نے خصوصی پراسیکیوٹر کی حیثیت سے کام کیا جن کی تقرری وفاقی حکومت نے کی تھی۔خصوصی عدالت میں بھرپور قوت سے اس کیس کی کارروائی کیلئے انہیں بہت سے مصائب اور نقصانات کو جھیلنا پڑا۔

یہ ان کی پیشہ وارانہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ مشرف کو سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ شدید علیل سابق حکمران کیلئے کسی دھماکا خیز خبر سے کم نہیں۔ خصوصی ٹریبونل نے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔مشرف کے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کا حق ہے جو وہ استعمال کرنے والے ہیں۔ تاہم سوال ایک مفرور کے حقوق کے بارے میں اٹھے گا کیونکہ عام طور پر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایسے ملزم کو ان حقوق سے محروم کردیا جاتا ہے جو عام طور پر دیگر کیلئے دستیاب ہوتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…