جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

آزادی مارچ کی وجہ سے یومیہ اجرت پر کام کرنیوالے مزدور ایک ہفتے سے بیروزگار کنٹینرز ضبط کرنے سے خوراک کی شدید قلت کا خدشہ،خطرے سے آگاہ کردیا گیا

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی /اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی جانب سے ’آزادی مارچ‘ کے شرکا کا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز تحویل میں لینے سے راولپنڈی اور اسلام آباد کی مارکیٹ اور بازاروں میں اشیا خورونوش کی قلت کا خدشد بڑھ گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہوں کیساتھ ہزاروں کنٹینرز رکھ دیے ہیں۔

دوسری جانب مقامی گڈز ٹرانسپورٹرز اور ٹریڈرز ایسوی ایشن کے مطابق کہ کنٹینرز تحویل میں لینے سے اگلے چند دنوں شہروں میں کھانے پینے کی قلت بڑھے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ چند برس سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کم و بیش تمام تحاریک، مظاہروں اور مارچ کیخلاف کنٹینرز کا استعمال کیا جس کی مثال وکلا، طاہر القادری، عمران قادری اورتحریک لبیک پاکستان مارچ سے ملتی ہے۔جڑواں شہر (راولپنڈی اور اسلام آباد) میں کاشتکاری نہیں ہوتی اس لیے پھل، سبزیاں اور اجناس ملک کے دیگر شہروں سے یہاں پہنچایا جاتا ہے۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں پھل اور سبزی کی بڑی مقدار پنجاب اور خیبرپختونخوا سے پہنچائی جاتی ہے اور روڈ بند ہونے کی صورت میں دونوں شہر مسائل سے دوچار ہوسکتے ہیں۔راولپنڈی ایک راہداری شہرکا درجہ رکھتا ہے جہاں سے کشمیر، جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو مختلف اشیا لائی جاتی ہے۔دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ یونین کے صدر شکیل قریشی نے بتایا کہ حکومت نے کنٹینرز تحویل میں لے کر لوگوں کے لیے مسائل پیدا کردیے۔انہوں نے بتایا کہ یومیہ آمدن والے مزدور گزشتہ ایک ہفتے سے بے روزگار ہیں۔شکیل قریشی نے بتایا کہ حکومت نے روزگار چھین کر یومہ اجرت کمانے والے اور اس کے اہلخانہ کو شدید مشکل میں ڈال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گڈز آپریٹرز کے پاس کنٹینرز تحویل میں لینے کے بعد حکومت کیخلاف احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ’احتجاج کے دوران، کنٹینرز میں موجود اشیا برباد ہوجاتی ہے اور گڈز آپریٹرز کو ٹریڈرز کو ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور حکومت کسی بھی نقصان کا ازالہ نہیں کرتے۔

اس ضمن میں ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے ترجمان راجہ سلیم نے کہا کہ تاجر کنٹینرز اشیا ضرورت کی ترسیل کے لیے استعمال کرتے ہیں روڈ بن کرنے کے لیے نہیں۔انہوں نے کہا اگر حکومت کنٹینرز کے ذریعے روڈ بند کرنا چاہتی ہے تو سندھ حکومت کی طرح اپنے کنٹینرز خریدے۔انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ یقین دلائے کہ وہ کنٹینرز کا یومیہ کرایہ ادا کرے گی ورنہ احتجاج ضرور ہوگا۔ راجہ سلیم نے بتایا کہ اگلے چند روز میں ادویات سمیت دیگر اشیا خراب ہوجائیں گی۔واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جون میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اکتوبر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف لانگ مارچ کرے گی۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…