واشنگٹن(آن لائن) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد سے دنیا بھر میں معیشت انتہائی سست روی سے تنزلی کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے بتایا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ سمیت دیگر مسائل جیسے برطانیہ کی یورپی ممالک سے علیحدگی (بریگزٹ) کے ثمرات سے سرمایہ کاری میں کمی اور عدم اعتماد بڑھا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے زور دیا کہ معاشی پالیسی سازوں کو تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف کی چیف اقتصادیات گیتا گوپیناتھ نے تازہ شماروں پر مشتمل رپورٹ میں کہا کہ ’غیریقینی کیفیت اورسست روی کے باعث عالمی معشیت خدشات سے دوچار ہے‘۔انہوں نے عالمی معیشت میں محض 3 فیصد اضافے کے تناظر میں کہا ’موجودہ معاشی حالات میں غلطی کی گنجائش نہیں رہتی، پالیسی سازوں کو تجارتی اور جغرافیائی سیاست پر مشتمل تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں بڑھانی پڑھیں گی‘۔اس سے قبل بھی آئی ایم ایف نے معیشت کے لیے خطرہ بننے والے تجارتی تنازعات اور مالیاتی مارکیٹ میں مندی کے رجحان سے خبردار کیا تھا۔آئی ایم ایف نے کہا تھا امریکی مالیاتی نظام خطرناک ہوتا نظر آرہا ہے اور تجارتی تنازعات کے باعث سرمایہ کار پریشان ہیں۔علاوہ ازیں آئی ایم ایف کی چیف اقتصادیات گیتا گوپیناتھ نے بیجنگ اور واشنگٹن تنازع میں کمی کی خبر کو خوش آئیند قرار دیا۔گیتا گوپینا تھ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کشیدگی میں کمی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ کے نتیجے میں 2020 تک عالمی معشیت میں 0.8 فیصد گراوٹ ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔جس کے بعد چین نے انتقاماً 128 امریکی مصنوعات پر درآمدات ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔اپنی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے محصولات میں اضافہ کرکے عالمی تجارتی تعلقات متاثر کرنے کی کوششوں پر تنقید کی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘درآمدات پر ٹیرف میں اضافے اور انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات عالمی تجارتی نظام کو کمزور کررہے ہیں۔