نیویارک (آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر کی صورتحال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا، میری وضاحت کی وجہ سے انہوں نے کشمیر کی صورتحال پر بیان دیا، امریکا کو اپنا وزن اقوام متحدہ کے پلڑے میں ڈالنا چاہیے، اگر مسئلہ کشمیرحل نہ کیا گیا تو یہ اقوام متحدہ کی مکمل ناکامی ہوگی۔ایشیاسوسائٹی سیخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ
کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کو کرنا چاہیے، کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی 9 لاکھ فوج دہشت گردی روکنیکے لیے ہے؟ خطیمیں جنگ ہوئی تو صرف تیل کی قیمت میں اضافہ ہی غربت بڑھا دے گا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں یہی ایکشن لینیکا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ہرممکن کوشش کررہے ہیں،مسئلہ کشمیر انتہائی پیچیدہ ہے،عالمی رہنمائوں کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں،صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ثالثی کا کہا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے اسلامی دہشت گردی جیسے الفاظ استعمال کر رہا ہے، پاکستان اور بھارت کو چاہییکہ وہ کشمیریوں کو آزادانہ فیصلے کی اجازت دیں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ پر نظر ڈالیں تو تمام جنگیں غلط حساب کتاب لگانیکی وجہ سے ہوئیں، افغانستان کی جنگ کے بارے میں خیال کیا گیا تھا چند ہفتے چلے گی، میں جنگ کی دھمکی نہیں دے رہا،دنیا کو صورتحال سے خبردار کر رہا ہوں۔ یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات میں انہیں قائل کرنیکی کوشش کروں گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کرفیو ہٹنے کے بعد پاکستان اور بھارت کیدرمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں خونریزی ہوئی تو پاکستان میں بھی صورتحال خراب ہوگی، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اْجاگر کرنے کے لیے میں نے ہر ممکن کوشش کی، مقبوضہ کشمیر کے
معاملے پر ہم اپنی بہتر کوشش ہی کرسکتے ہیں۔ایشیاسوسائٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، عالمی برادری کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے ہی سب سے پہلے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی، قانون کی حکمرانی مہذب اور غیرمہذب
معاشریمیں تمیز کرتی ہے، میں نے منتخب ہونے کے بعد ہمسایہ ملک کو مذاکرات کی دعوت دی۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ امیر ممالک امداد نہ دیں،امداد غریب ممالک کی مدد نہیں کرتی، دنیا میں منی لانڈرنگ روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے،خطے میں امن سے دنیا کی بڑی کمپنیز سرمایہ کاری کے لیے تیار ہوںگی، نائن الیون کے بعد پاکستان میں سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہوا، پاکستان میں ہم نیمسلح تنظیموں کے خلاف کارروائی کی ہے