اسلام آباد(سی پی پی) قومی احتساب ادارے(نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے صدر ممنون حسین کو بیورو کی سالانہ کارکردگی رپورٹ برائے 2017 پیش کردی۔رپورٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو ہماری جانب سے تجویز دیئے جانے کے باوجود انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈالنے سے انکار کردیا۔ نجی ٹی وی نے ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ
سال انسداد کرپشن کے لیے تجویز دیئے جانے پر 107 افراد کا نام ای سی ایل سے نکالا جبکہ 93 افراد کا نام ڈالا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، بیٹوں حسین نواز، حسن نواز اور داماد کیپٹن(ر)صفدر کو پاناما لیکس ریفرنس پر احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی تاہم حکومت نے اب تک اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔نیب کی جانب سے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے دیگر افراد کی تجاویز بھی دی گئیں تھیں جن میں انٹر اسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اشرف قاضی، پاکستان ریلویز کے سابق ڈائریکٹر جنرل مارکیٹنگ خالد ناقی اور رمضان شیخ، حسنین کنسٹرکشن کمپنی کے سابق ڈائریکٹر حسنین شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان تمام افراد کے خلاف پاکستان ریلویز کی ملکیت میں زمین کو کم قیمت میں رائل پالم گولف اور کنٹری کلب کو بیچنے پر کرپشن کے کیسز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی امجد کیانی کا نام بھی اسلام آباد میں ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی ویلی کی کنسٹرکشن کے کیس میں ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔
بیورو کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2017 کے اختتام تک نیب کی جانب سے 409 ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا گیا تھا جو اس سے پچھلے سال 423 تھے۔گزشتہ سال 93 افراد کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا جن میں 39 افراد کو نیب کراچی، 27 کو نیب راولپنڈی، 14 کو نیب لاہور، 10 کو نیب ملتان اور 3 کو نیب بلوچستان کی تجویز پر ڈالا گیا تھا۔اسی عرصے میں 107 ناموں کو ای سی ایل سے نکالا بھی گیا
جن میں سے 35 لاہور، 1 ملتان، 33 راولپنڈی، 26 کراچی، 9 خیبر پختونخوا اور 3 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔نیب کی رپورٹ پر صدر ممنون حسین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب افسران اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھیں اور کسی بھی کیس کی تحقیقات کرتے ہوئے غیر جانب داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ کرپشن سے پاک معاشرہ نیب کا بنیادی کام ہے۔قبل ازیں نیب چیئرمین کی صدر سے ملاقات کے دوران صدر ممنون حسین نے سالانہ رپورٹ کو سراہا اور کہا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے غیر جانبدار کارروائی ضروری ہے اور اس سے عوام کا قومی اداروں پر اعتماد بحال ہوگا۔