اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کی التوا کی اپیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، کیس ملتوی نہیں ہوگا ٗ عدالت کا مذاق نہ اْڑائیں ٗہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں جبکہ عدالت عظمیٰ نے
حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کی نیب کی درخواست کی سماعت کے دوران حدیبیہ پیپر کے حقائق سے متعلق لائیو شوز پر پابندی عائد کردی۔ پیر کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کی نیب کی درخواست پر سماعت کی۔اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کا عہدہ خالی ہے اس لئے مناسب ہوگا کہ اس اہم مقدمے میں پراسیکیوٹر خود پیش ہوں ٗجسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دئیے کہ پراسیکیوٹر نیب کا عہدہ خالی ہونا کیس کے التوا کی کوئی بنیاد نہیں اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ٗکیس ملتوی نہیں ہوگا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کا مذاق نہ اْڑائیں، ہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ التوا کی درخواست کی ہدایت کس نے دی جس پر وکیل نے بتایا کہ التوا کی درخواست کا فیصلہ چیئرمین نیب کی سربراہی میں اجلاس میں ہوا جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ تو پھر کیوں نہ ہم چیرمین نیب کو بلا لیں جس پر وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹر نیب کی سمری بھیجی جا چکی ہے جو جلد منظور ہوجائیگی بعد ازاں عدالت نے نیب کے وکیل کے دلائل کے بعد کیس ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
سماعت کے دور ان اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ 10دسمبر 2000 کو نواز شریف جلاوطن ہوئے تھے جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا اس وقت پاکستان کو کون سی حکومت چلا رہی تھی جس پر وکیل نے کہا کہ اس وقت چیف ایگزیکٹو پرویز مشرف تھے۔جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ ملزم اٹک میں تھا تو طیارہ ہائی جیکنگ کیس کراچی میں کیسے چلا ؟جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مفرور کا تو سنا تھا جلا وطنی کا حکم کیسا ہے؟وکیل نیب نے بتایا کہ معاہدے کے تحت نواز شریف کو باہر بھیجا گیا اور وہ خود ملک سے باہر گئے تھے جس پر جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہا کہ خود باہر گئے تھے تو مفرور قرار دینے کی کارروائی ہونی چاہیے تھی ٗکیا جلاوطن کی کوئی قانونی حیثیت ہے؟
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے کہا تھا حدیبیہ کا تعلق پاناما سے ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ اپنے ادارے پر خود حملہ آور ہو رہے ہیں ٗ آپ جو مثال قائم کر رہے ہیں وہ خطرناک ہے، پاناما میں آبزرویشن نہ آتی تو آپ اپیل دائر نہ کرتے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں وہ ایک اقلیتی نکتہ نظر ہے ٗ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے جب معاملہ آئیگا تو پھر دیکھیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے حدیبیہ پیپر کے حقائق سے متعلق لائیو شوز پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کیس کی صرف رپورٹنگ کی اجازت ہوگی تبصروں کی نہیں۔جس کے بعد عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت (آج) منگل تک کیلئے ملتوی کردی۔