راولپنڈی(این این آئی)سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (سابقہ پیسا)نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے بارے میں امریکی پالیسی تضادات کا مجموعہ ہے جس پر دنیا بھر میں تنقید ہو رہی ہے۔اس پالیسی کے خلاف فوجی و سیاسی قیادت اور اپوزیشن کا ایک صفحے پر ہونا خوش آئند ہے۔ امریکہ اور بھارت کی مخالفت کے باوجود سی پیک کو ہر قیمت پر اوربر وقت مکمل کیا جائے گا۔افغانستان میں بھارت کا بڑھتا ہوا کردار اور خطے میں اسکی بالادستی ناقابل قبول ہے ۔
افغانستان میں مائنس پاکستان فارمولا بری طرح ناکام ہو گا۔افغان مسئلہ کا حل فوجی کاروائیاں نہیں ہیں نہ جمہوریت بندوق کی نوک پر لائی جا سکتی ہے۔کسی کے کہنے پر چین اور روس سے تعلقات ختم نہیں کئے جا سکتے۔ ان خیالات کا اظہاروی او پی کے قائم مقام صدر ایڈمرل تسنیم کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیاجس میں وائس ایڈمرل ہارون، بریگیڈئیر میاں محمود، سابق سفیر سلیم نواز گنڈاپور، بریگیڈئیر سائمن شروف، بریگیڈئیر محمد ریاض، میجر مقصود، کیپٹن بابر ظہیرالدین، میجر فاروق حامد خان، نواز علی، بریگیڈئیر مسعود الحسن اور دیگر شریک تھے۔انھوں نے کہا کہ امریکی صدر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے بیانات زمینی حقائق کے منافی ہیں کیونکہ دنیا کے کسی بھی ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔ افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کا زمہ دار پاکستان نہیں۔پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کا سامنا ہے جس پر امریکہ کی خاموشی حیران کن ہے۔ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کروا رہی ہے جبکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اقرار کیا ہے جو امریکہ کو نظر نہیں آ رہا۔امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام ایک آنکھ نہیں بھاتاجبکہ بھارت کے نیوکلئیر پروگرام کی ہر طرح سے مدد کی جاتی ہے۔ جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے متعلق امریکہ کا گھسا پٹا اور رٹا رٹایا موقف مسترد کرتے ہیں۔امریکی خوشنودی کیلئے ہم اپنے اقتدار اعلیٰ، ملکی سالمیت اور آزادی سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔ امریکہ افغانستان میں جمہوریت کیلئے نہیں بلکہ سی پیک کو ہدف بنانے کیلئے موجود ہے۔