اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کوملکر کام کرنا ہوگا، اگرمقبوضہ کشمیرمیں مسئلہ نہیں تو بھارت نے سات لاکھ فوج کیوں رکھی ہوئی ہے، دورہ بھارت سے مجھے کسی بریک تھرو کی توقع نہیں تھی،دوطرفہ کشیدگی کو کثیرجہتی فورم پراثراندازنہیں ہونے دیناچاہتے،افغان صدر پر واضح کیا کہ سرحد پرموثرانتظام بھی ضروری ہے، اشرف غنی کا بیان قابل مذمت ہے۔
اتوار کی شب بھارت میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کے بعدوطن واپسی پردفترخارجہ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہاکہ بھارتی میڈیا نے دباؤڈالنے کے لیے دہشتگردی کا معاملہ اچھالا،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ دورہ بھارت سے کم از کم مجھے کسی بریک تھرو کی توقع نہیں تھی،اگرمقبوضہ کشمیرمیں مسئلہ نہیں توبھارت نے 7 لاکھ فوج کیوں رکھی ہے؟سرتاج عزیز نے کہاکہ بھارت کشمیرسے توجہ ہٹانے کیلیے دہشتگردی کی بات کرتا ہے جب بھی بھارت میں انتخابات ہوتے ہیں، پاکستان مخالف بیانات آتے ہیں۔اگرمیڈیا کے ذریعے بات چیت کریں گے تومعاملات بگڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی ،ارن جیٹلی،اجیت دوول ودیگرسے کانفرنس کی سائیڈلائنز پربات ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا اعلامیہ متوازن ہے اور اس پر کئی ہفتوں سے بات چیت جاری تھی اعلامیے میں جن تنظیموں کے نام دیئے گئے ہیں اس سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ پورے خطے کے حوالے سے ہے ۔بھارتی میڈیانے دہشتگردی کے تناظر میں پاکستان پردباؤڈالنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہاکہ بھارت میں جس ہوٹل میں ہم ٹھہرے ہوئے تھے وہاں سیکورٹی کے انتہائی عجیب انتظامات تھے بھارتی سیکیورٹی افسرکسی کوآنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے پاکستانی میڈیا کے ساتھ بھارت کارویہ درست نہیں تھاہمیں پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں سے بھی بات نہیں کرنے دی گئی جوپریس کانفرنس یہاں کررہا ہوں،بھارت میں کرنا چاہتا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے چالیس منٹ تک نہیں روکا گیا اس حوالے سے خبریں درست نہیں۔مشیرخارجہ نے کہاکہ دہشتگردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے تمام ملکوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ بھارت بارباردہشتگردی کا ذکر کرکے کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے،بھارت جاتنا ہے کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف بہت اقدامات کیے۔
سرتاج عزیزنے کہاکہ لائن آف کنٹرول پرکشیدگی کے باوجودبھارت کا دورہ کیاعالمی رہنماؤں سے بات ہوئی تو سب نے کہاکہ اچھا ہوا آپ کانفرنس میں آئے کانفرنس میں پاکستان کاموقف تھا کہ افغان معاملے پر متوازن سوچ اپنائی جائے افغان صدرسے ملاقات میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔افغان صدر پر واضح کیا کہ سرحد پرموثرانتظام بھی ضروری ہے۔مناسب بارڈرمینجمنٹ کے بغیر دونوں ممالک میں صورتحال کی بہتری ممکن نہیں۔سرتاج عزیز نے کہاکہ ہم امن اور بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔افغانستان میں امن اوراستحکام دیکھنا چاہتے ہیں۔مشیرخارجہ نے بتایاکہ کانفرنس کی سائیڈ لائنز پرایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے ملاقات ہوئی اور تاپی گیس منصوبے پر بھی بات ہوئی۔ افغان صدر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیرخارجہ نے کہاکہ کسی ملک پرالزام تراشی سے امن نہیں آسکتا،پاکستان کو بھی دہشتگردی کا سامنا ہے،پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ افغان صدر اشرف غنی کا بیان قابل مذمت ہے،افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت کشیدہ ہے، سرتاج عزیزنے کہاکہ ہارٹ آف ایشیا ء کانفرنس کااعلامیہ متفقہ طورپرجاری کیاگیا ہے اوراس میں کہاگیا کہ متعلقہ ممالک اپنی پالیسی کے مطابق کارروائی کریں۔انہوں نے کہاکہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہمارے قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے۔