لندن( آئی این پی) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اورسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے پاکستان میں جمہوریت کی بجائے ڈکٹیٹر شپ سے متعلق اپنے بیان پر یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان جمہوریت کے لئے موزوں ملک نہیں ہے یہاں ڈکٹیٹر شپ ہونی چاہیے بلکہ میں نے کہا تھا کہ یہاں چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ،موجودہ حکومت 2018سے پہلے جاتی نظر نہیں آرہی ،پیپلز پارٹی نواز شریف کا احتساب نہیں چاہتی کیونکہ اگر نواز شریف کا احتساب ہوا تو پیپلز پارٹی والوں کا بھی ہوگا، عمران خان کی تقریروں سے حکومت نہیں جائے گی، نواز شریف کو گھر بھیجنے کیلئے عمران خان کو آخری حد تک جانا ہوگا، نوازشریف پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف لیکر جا رہے ہیں ، ملک میں وزیرخارجہ کا نہ ہونا افسوسناک بات ہے ،جنرل راحیل شریف کو توسیع ملنی چاہیے مگر مجھے نہیں لگتا کہ نوازشریف انھیں توسیع دیں گے ، پاک بھارت جنگ کے امکانات نہیں ہیں ، پاکستان بھارت کی سرجیکل سٹرائیک کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ،وطن واپس ضرور آﺅں گا،چیف جسٹس مجھے انصاف دیں،میری کوئی جائیداد نہیںسب گفٹ کرچکا ہوں۔ منگل کو ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہونی چاہیے بلکہ میں نے یہ کہا تھا کہ ملک میں چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے موجودہ حکومت 2018سے پہلے جاتی نظر نہیں آرہی،تقریریں کرنے سے یا دھرنے دینے سے حکومتیں ختم نہیں ہوتیں۔2014میں بھی بڑے دھرنے دیے گئے مگر نتیجہ صفر نکلا ۔سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی صوابدید ہے ، جنرل راحیل شریف کو توسیع ملنی چاہیے کیونکہ ملک میں ان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے اور ان کی وجہ سے امن وامان میں بہتری آئی ہے مگر مجھے نہیں لگتا کہ نوازشریف انہیں توسیع دیں گے کیونکہ وہ بہت سارے مسائل کو ذاتی بنا لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو توسیع قبول کرنی چاہیے ،نوازشریف کو نیشنل سیکیورٹی کونسل فعال کرنی چاہیے۔ فوج سے متعلق متنازع خبر کی لیکج کے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ اصل مجرم وہ ہے جس نے خبر لیک کی اس خبر کے لیک ہونے سے حکومت اور فوج دونوں کو نقصان پہنچا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری نظر میں پاک بھارت جنگ کے چانسز نہیں ہیں اگر بھارت سرجیکل سٹرائیک کرے تو پاکستان اس کا جواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتا ہے ، لائن آف کنٹرول پر ہمارے جوان چوکس ہیں وہ بھارت کو کبھی ایل او سی عبور نہیں کرنے دیں گے ، پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہے ۔ صدر اے پی ایم ایل نے کہا کہ نوازشریف پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف لے جا رہے ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ ملک کا وزیر خارجہ نہیںہے ، امریکہ پاکستان سے صرف ناراض ہے اور انڈیا کی فیور میں امریکہ نے پاکستان کو بالکل ہی سائیڈ لائن کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلاول فیکٹر سے پیپلزپارٹی میں تبدیلی کی امید ہے ، وہ پارٹی کو دوبارہ بحال کر سکتے ہیں،پیپلزپارٹی نے 2008سے2013تک ملک کو خوب لوٹا اور پارٹی کے سب لوگ ارب پتی بن گئے ، بیرون ملک جائیدادیں بھی بنا لیں ۔پرویز مشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی نوازشریف کا احتساب نہیں چاہتی کیونکہ اگر نوازشریف کا احتساب ہوا تو پھر پیپلزپارٹی والوں کا بھی احتساب ہوگا، اس ایشو کے علاوہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ والے ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ۔اپنی صحت سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ میری ریڑھ کی ہڈی میں مسئلہ ہے ،میں نے پاکستان اور امریکہ دونوں جگہ علاج کرایا مگر ہلنے جلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، روزانہ ورزش بھی کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میںپاکستان میں ضرور واپس آﺅں گا،2013 میں بھی کسی کے کہنے پر پاکستان واپس نہیں آیا تھا ، پاکستان اچھا چل رہا ہو تو مجھے واپس آنے کی ضرورت نہیں ہے ، مناسب حالات اور ٹائمنگ دیکھ کر واپس آﺅں گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بغیر کسی عہدے کے پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہوں ،چیف جسٹس آف پاکستان سے کہہ رہا ہوں کہ مجھے انصاف دیں ،میری جائیدادیں ضبط نہیں ہوئیں مگر اب میں انہیں بیچ نہیں سکتا۔