اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی میں شیر افضل مروت کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے، عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کا حصہ نہیں رہیں گے۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے تفصیلی پیغام میں عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک میں جاری سیلابی صورتحال میں بڑھ چڑھ کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بھی بلا تفریق متاثرین کی مدد کرے گی۔عمران خان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ماضی میں بلین ٹری اور ٹین بلین ٹری منصوبے شروع کیے گئے، جن کے ساتھ ڈیمز اور نیشنل پارکس کے منصوبے بھی شامل تھے تاکہ ماحولیاتی تباہی کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے افغانستان میں حالیہ زلزلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے نقصان پر دکھ ہے اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے افغان باشندوں کی جبری ملک بدری پر بھی تشویش ظاہر کی۔خیبرپختونخوا میں ڈرون حملوں اور آپریشنز کے حوالے سے عمران خان نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر یہ کارروائیاں بند کی جائیں اور صوبائی حکومت خصوصاً علی امین گنڈاپور اس پر مزاحمت کریں، کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید بے دخلی وہاں کے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔سابق وزیر اعظم نے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے امیدواروں کو سراہا جنہوں نے کاغذات نامزدگی واپس لیے یا اسمبلی کی کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کسی کے زیر استعمال سرکاری مراعات یا گاڑیاں ہوں تو فوری واپس کریں۔پشاور جلسے کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ اس کی تاریخ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ستمبر میں مشاورت سے طے کی جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تین سال کے ظلم و جبر کے باوجود انہوں نے مذاکرات کی کوشش کی، لیکن ان کے بقول ان اور ان کے خاندان کے خلاف سیاسی انتقام کی انتہا کر دی گئی، پارلیمان میں اپوزیشن لیڈرز کو نا اہل کیا گیا اور کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ اب مزید مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں بچی، چاہے انہیں یا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد کو قید کر لیا جائے، وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی دباؤ میں آئیں گے۔