اسلام آباد(این این آئی)وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کے جائزہ اجلاس میں بتایاگیا ہے کہ ملک میں شدت پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے باعث شدت پسندی اور سنگین نوعیت کے واقعات میں 70 سے75 فیصد کمی آئی ہے ٗ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے ٗ وفاق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے صوبوں سے مکمل تعاون کریگا۔وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے جائزے کیلئے اجلاس منعقد ہوا، جس میں گورنر خیبرپختونخوااقبال ظفر جھگڑا‘ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف‘ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ‘ وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک‘ وزیراعلی بلوچستان میر ثناء اللہ زہری‘ وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن‘وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان‘وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید‘آرمی چیف جنرل راحیل شریف ‘ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی‘وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر خان جنجوعہ‘ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر‘ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمدچوہدری‘ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان ٗ فواد حسن فواد‘ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحرشمشاد مرزا‘ ڈی جی ایم آئی میجر جنرل ندیم ذکی منج‘ ڈی جی (سی ٹی) میجر جنرل طارق قدوس شریک ہوئے ۔اجلاس کے دوران عسکری قیادت نے لائن آف کنٹرول کی صورت حال اور بھارتی جارحیت کے جواب میں کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی ٗاس کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اور نیشنل ایکشن پلان کی ٹاسک فورس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد سے متعلق صوبوں کے مسائل پر رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں صوبوں کیساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید موثر بنانے کا جائزہ اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف اقدامات تیز کرنے پر غور کیا گیا۔اجلاس کے دور ان چاروں صوبوں کے حکام نے بتایا کہ ملک میں شدت پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے باعث شدت پسندی اور سنگین نوعیت کے واقعات میں 70 سے75 فیصد کمی آئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے نیکٹا کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کے قانون کے فورتھ شیڈول کے تحت 2000 سے زائد افراد کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فورتھ شیڈول کے تحت 8000 سے زائد افراد کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں جبکہ اس کے علاوہ جتنے اکاؤنٹس منجمدکیے گئے ہیں اگر ان میں سے کوئی رقم نکلوانے کے کوشش کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنے اپنے صوبوں میں امن و امان کی صورت حال کے علاوہ ہائی پروفائل مقدمات کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔اجلاس میں اس پلان کے تحت شدت پسندوں کے خلاف کی گئی ٹارگٹیڈ کارروائیوں سے متعلق بھی بتایا گیا۔وزرائے اعلیٰ نے اپنے علاقوں میں مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کیے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس ضمن میں مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے علمائے دین کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بھی شرکا کو آگاہ کیا۔جلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے، وفاق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے صوبوں سے مکمل تعاون کرے گا وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے صوبائی حکومتوں کا اہم کردار ہے ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ قوم کے غیر متزلزل عزم، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لاتعداد اور مستقل قربانیوں کے سبب مادر وطن کے طول و عرض میں سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی ہماری قومی پالیسی کا لازمی جز ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم توقع کرتی ہے کہ ہم اس برائی کو معاشرے سے ہمیشہ کیلئے نکال پھینکیں اور ہم قوم کے اعتماد کو کسی بھی صورت میں ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے۔اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے قائم کمیٹی کے کنوینر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ نے نیپ پر عمل درآمد کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق نیپ کے ہر پہلو علیحدہ علیحدہ غور کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قومی اور صوبائی سطح پر اجماعتی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قومی ایکشن پلان کے تحت اب تک حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو برقرار رکھا جاسکے اور ان حصوں پر بھی پیش رفت ہوسکے جن میں اب تک کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر نے اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ نیپ کے عمل درآمد میں صوبوں کا کردار انتہائی اہم ہیں اور ہم سب پر یہ لازم ہے کہ ہم بطور مشن اس پر کام کریں۔اجلاس میں نیپ کے مختلف حصوں پر مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ اس پر عمل درآمد کے دوران سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء وفاقی اور صوبائی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی کو سراہا جن کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے کئی منصوبوں کا ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ خفیہ اداروں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے گا جہاں وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بہترین طریقے سے اپنے فرائض انجام دے سکیں۔اس موقع پر وزیر اعظم کے سیکریٹری نے کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کے بعض پہلوؤں پر پریزینٹیشن دی۔دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں تحقیقات، پروسیکیوشن اور عدالتی اپریٹس کے حوالے سے قوانین میں اصلاحات کی تجاویز بھی شرکاء کے سامنے رکھی گئیں تاکہ اس حوالے سے متفقہ طور پر مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مکمل روابط ضروری ہیں۔اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے خفیہ اطلاعات کو اکھٹا کرنے، اس کے موازنے، تجزیے اور استعمال کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی مشیر نے اس امر پر زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے صوبائی حکومتوں کا کردار اہم ہے اور ہم سب کیلئے مشنری جذبے کے ساتھ مل کر کام کرنا ناگزیر ہے۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے مختلف اجزاء کیلئے اہداف اور نظام الاوقات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر اتفاق پایا گیا۔