اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی نہیں ہوسکتی، پاکستان ایٹمی طاقت ہے، بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا، پاکستان پریشان نہیں بلکہ جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔بھارتی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ کشمیر دونوں ممالک کا بنیادی مسئلہ ہے جو اب تک حل نہیں ہوا، افسوس ہے کہ اڑی حملے کو ہوا دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ہر حملے کا الزام پاکستان اور پاک فوج پر لگا دیتا ہے، بھارت خود بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ بلوچستان میں انتشار پھیلارہی ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ براہمداغ بگٹی تو بلوچستان میں قابل قبول نہیں ہے، بھارت کیوں اسے پناہ دے رہا ہے، سشما سوارج نے دشمنی دکھائی اور پاکستان کے خلاف کہا۔سابق صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ برہان وانی عظیم فریڈم فائٹر تھا، بھارت غیرضروری واویلا کررہا ہے، امن ہونا چاہیے لیکن امن کچھ لو اور دو کی بنیاد پر ہی ہوگا۔
واضح رہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں تحریک آزادی کی تازہ لہر کچلنے کے لیے بھارت بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہاہے۔یہ اجلاس مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشویش کااظہار کرتاہے کہ مقبوضہ ریاست میں آٹھ لاکھ کی فوج کی تعیناتی کی صورت میں پہلے ہی ہر دس افراد پر ایک مسلح سپاہی کھڑا کردیا گیا،جس کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیرمیں دوسری جنگ عظیم کے بعد فوجی ارتکاز کاایک نیاریکارڈ قائم ہوچکاہے۔ اب دشمن اس تعداد میں دو بریگیڈ مزید فوج کا اضافہ کرتے ہوئے تحریک مزاحمت کو کچلنے کی کھلی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اجلاس متذکرہ ہتھکنڈوں اور اقدامات کی روشنی میں یہ خدشہ محسوس کرتاہے کہ اگر مؤثر بین الاقوامی سفارتی اور سیاسی دباؤ کا اہتمام نہ کیاگیا تو مقبوضہ ریاست میں قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔اس لیے مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اقوام متحدہ ، عالمی اداروں سے اپیل کرتاہے کہ وہ مقبوضہ ریاست کی بگڑتی ہوئی صورت حال کانوٹس لیتے ہوئے بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھائیں اور اسے مجبور کریں کہ وہ ریاستی دہشت گردی کی حکمت عملی ترک کرتے ہوئے ،فوجی انخلاء کرے۔
یہ ہوتا ہے دبنگ انداز ۔۔۔ شہید برہان وانی بارے پاکستان کے سابق آرمی چیف کا انڈیا کیلئے ایسا کرارا بیان کہ بھارتیوں کے تن بدن میں آگ لگ گئی
28
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں