اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرانے اور تحریک چلانے کے فیصلہ پر پاکستان پیپلز پارٹی کو بعد میں افسوس ہوگا، پارٹی کے سینئر ارکان کو 90ء کی دہائی کی سیاست میں جانے سے اجتناب کرنا چاہئے، ٹی او آرز کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنیوالے پارٹی قیادت کی غلط رہنمائی کررہے ہیں،حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی ٹریپ ہونے جا رہی ہے،وہ آنیوالے دنوں میں اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کریگی ۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹی او آرز کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنیوالے لوگ پارٹی قیادت کی غلط رہنمائی کر رہے ہیں، بڑے ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے خود سمجھداری سے فیصلے کریں۔انہوں نے کہا کہ میں بلاول بھٹو کو ایسے ہی دیکھتا ہوں جس طرح میں انہیں بینظیر بھٹو کیساتھ ہونیوالی ملاقاتوں کے دوران دیکھتا تھا ، بلاول جو بینظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کے ناطے محبت سے دیکھتا ہوں اور ان کی ٹویٹ کا جواب نہیں دیتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جامع ٹی او آرز تیار کئے ہیں جو کسی بھی غیر جانبدار شخص کیلئے قابل قبول ہو سکتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کسی شخص کو بچانا نہیں چاہتی، پیپلز پارٹی خود اس جال میں پھنس رہی ہے اور وہ اس فیصلے پر بعد میں افسوس کرے گی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے وزیراعظم نواز شریف کو دو مرتبہ فون کیا، انہوں نے ایک فون سرجری سے پہلے اور ایک اس کے بعد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمارا قومی امور پر آرمی چیف سے رابطہ ہوا تو سب سے پہلے انہوں نے وزیراعظم کی صحت کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں،کچھ لوگ کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم کی صحت کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ان معاملات پر مریم نواز اپ ڈیٹ کریں گی اور وہ اپنے ٹویٹ کے ذریعے یہ ذمہ داری نبھا رہی ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرز وزیراعظم کو رمضان کے آخری دنوں میں سفر کی اجازت دیدیں گے اور اس بارے میں وزیراعظم کے استقبال کے حوالے سے ہمارا ایک اجلاس بھی ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں الیکشن کمیشن کے ممبران کی نامزدگی پر بات ہوئی تھی۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2002ء میں بینظیر بھٹو سے ملاقات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں مذاکرات کیلئے ایک دروازہ کھلا، جس کا نتیجہ چارٹر آف ڈیموکریسی کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کیلئے وزیراعظم نے کچھ نام مجھے بھجوائے تھے جو میں نے اپوزیشن لیڈر تک پہنچا دیئے ہیں، ہمارا اس معاملے پر عید کے بعد اجلاس بلانے کا پروگرام ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ عمل مقررہ وقت میں مکمل ہو جائے گا۔
تحریک چلانے پر پیپلز پارٹی کو بعد میں افسوس ہوگا، سینیٹر محمد اسحاق ڈار

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں