پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

27ستمبر 2025ء

datetime 13  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کیا‘ یہ ریکارڈ اب کیس سٹڈی بن چکا ہے اور یہ دنیا بھر کی ملٹری اکیڈمیز میں جنرل عاصم منیر اور ائیرچیف مارشل ظہیر بابر سندھو کے نام سے پڑھائی جائے گی‘ پاکستان نے 10مئی کی صبح ایک گھنٹے میں میں کیا کمال کیا ہمیں یہ جاننے کے لیے 27 ستمبر 1925ء میں جانا پڑے گا اور اس سے بھی پہلے ہمیں ناگ پور کے ڈاکٹر کیشو بلی رام ہیڈگیوار(Keshav Baliram Hedgewar) کو کھوجنا پڑے گا‘ ان دونوں کا10 مئی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔

یہ سو سال پرانی داستان ہے‘ پہلی جنگ عظیم کے بعد اٹلی میں فاشزم کی تحریک شروع ہوئی اور یہ تیزی سے پورے یورپ میں پھیل گئی‘فاشزم کا تصور یورپی اخبارات‘ رسائل اور کتابوں کے ذریعے ہندوستان آیا‘ ڈاکٹر ہیڈگیوار نے اس مطالعے کے بعد سوچا اگر اٹلی صرف اٹالین ‘ فرانس فرنچ‘ جرمنی جرمن اور انگلینڈ صرف انگلش لوگوں کے لیے ہے تو پھر ہندوستان صرف ہندوئوں کے لیے کیوں نہیں ہے یہاں دوسرے مذاہب کے لوگ کیوں آباد ہیں؟ اس سوچ نے ہیڈگیوار کو ناگ پور میں 27 ستمبر 1925ء کو راشٹریہ سیوک سنگھ کے نام سے ہندو قوم پرست جماعت کی بنیاد رکھنے پر مجبور کر دیا‘ یہ بعدازاں آر ایس ایس کہلانے لگی‘ اس جماعت کے دو بڑے مقاصد تھے‘ ہندوستان سے دوسری تمام اقوام کو ہر صورت بے دخل کرنااور ملک میں کٹڑ ہندو نظریات نافذ کرنا‘ ڈاکٹر ہیڈگیوار نے ان مقاصد کے حصول کے لیے فوجی ٹریننگ کے ادارے اور ہندوازم کی تعلیم کے لیے سکول کھولے‘

اس نے ممبرز کے لیے وردی بھی بنائی اور زعفرانی رنگ کا جھنڈا بھی‘ ٹریننگ کیمپوں میں طالب علموں کو لاٹھی‘تلوار‘ بھالے اور خنجر کی ٹریننگ دی جاتی تھی جب کہ سکولوں میں سنسکرت زبان میں ہندوازم کی تعلیم کا بندوبست تھا‘ جماعت کا سائز 1927ء تک ٹھیک ٹھاک ہوگیا‘ یہ لوگ ہندوستان کی تقسیم کے خلاف تھے جب کہ کانگریس اور مسلم لیگ ملک کو ہندو اور مسلم حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی تھی چناں چہ آر ایس ایس دونوں کے خلاف ہو گئی‘ یہ اختلاف انگریزوں کو سوٹ کرنا تھا چناں چہ برطانوی حکومت نے آر ایس ایس کو سپورٹ کرنا شروع کر دیا‘ انگریز کی مرضی سے یہ لوگ سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخل ہوگئے‘ اپنے دفتر بنائے‘ طالب علم داخل کرائے اور اساتذہ کو فیکلٹی میں شامل کرایا‘ بہرحال قصہ مختصر 1947ء تک آر ایس ایس پورے ہندوستان میں پھیل چکی تھی‘ شہروں اور قصبوں میں اس کے کارندے نظر آتے تھے‘ ہندوستان تقسیم ہوا تو آر ایس ایس نے ٹھیک ٹھاک مخالفت کی یہاں تک کہ آر ایس ایس کے ایک رکن نتھو رام گوڈسے نے 30 جنوری 1948ء کو مہاتما گاندھی کو گولی مار کر ہلاک کردیا‘ جواہر لال نہرو اور قائداعظم بھی ان کی ہٹ لسٹ پر تھے لیکن یہ دونوں بچ گئے۔

آر ایس ایس نے بعدازاں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے نام سے اپنا سیاسی ونگ بھی بنا لیا‘ یہ شروع میں بھاتیہ جتا سنگھ تھا لیکن یہ بعدازاں دوسری ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر بھارتیہ جنتا پارٹی ہو گئی‘ بی جے پی شروع میں بری طرح فیل ہو گئی لیکن یہ لوگ جدوجد کرتے رہے‘ 1984ء میں اس نے جنرل الیکشن میں صرف دو سیٹیں حاصل کیں لیکن کانگریس کی غیرمقبولیت اور گاندھی خاندان کی سیاسی حماقتوں کی وجہ سے بی جے پی کا گراف بڑھتا چلا گیا‘ اٹل بہاری واجپائی‘ ایل کے ایڈوانی اور ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے دن رات محنت کی جس کے نتیجے میں 1996ء میں بی جے پی لوک سبھا کی اکثریتی جماعت بن گئی اور اس نے 13 دن کی حکومت بھی بنا لی‘یہ 1998ء میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے ذریعے لمبی مخلوط حکومت بنانے میں کام یاب ہو گئی‘ اٹل بہاری واجپائی اس حکومت کے وزیراعظم تھے‘ یہ لوگ اقتدار میں آ گئے لیکن ان کی سوچ متعصب ہندوانہ تھی‘

ان کے ایک دانشور ویناک دمندر سواکار نے ہندوتوا کے نام سے آر ایس ایس کو ایک اصطلاح بھی دے دی تھی‘ ہندوتوا کا مطلب تھا ہندوماتا پر صرف ہندورہ سکتے ہیں‘ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد آر ایس ایس نے مسجدوں‘ چرچز‘ جین مندروں اور بودھ ٹمپلز پر حملے شروع کر دیے‘ نریندرمودی 2001ء سے 2014ء تک گجرات کا چیف منسٹر رہا‘ اس کے زمانے میں مارچ 2002ء میں گجرات میں مسلمانوں پر حملے شروع ہوئے اورجون 2002ء تک 1000 کے قریب مسلمان قتل کر دیے گئے‘ ہزاروں عورتیں ریپ ہوئیں‘ آر ایس ایس کے غنڈوں نے چھوٹے معصوم بچے بھی نہ چھوڑے‘ نریندر مودی کی زندگی کا بڑا حصہ آر ایس ایس اور بی جے پی میں گزرا تھا لیکن بہرحال اس نے مسلمانوں کے خلاف تعصب کے باوجود گجرات میں 13 سال بہت اچھا پرفارم کیا‘ گجرات کی معیشت نے پورے بھارت میں ریکارڈ قائم کر دیا‘ یہ اس پرفارمنس کی بنیاد پر 2014ء میں وزیراعظم بن گیا اور یہاں سے نئی کہانی شروع ہو گئی۔

نریندر مودی 2014ء سے 2019ء تک وزیراعظم رہا‘ یہ دوسری مرتبہ 2019ء میں وزیراعظم بنا اور مخلوط حکومت کے ذریعے2024ء میں تیسری مرتبہ وزیراعظم بن گیا‘ اس کے ادوار میں پورے ہندوستان میں آگ لگی رہی‘ یہ ایک طرف معیشت میں کمال کرتا رہا اور دوسری طرف یہ اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتا رہا‘ بھارت میں اس کے زمانے میں سینکڑوں مسجدیں‘ چرچ اور ٹمپلز توڑ دیے گئے‘ ہزاروں لوگ نسل کش فسادات میں مارے گئے‘ آر ایس ایس اکھنڈ بھارت کی دعوے دار ہے‘ یہ مسلمانوں کو قتل کر کے بنگلہ دیش اور پاکستان دونوں کو دوبارہ بھارت میں شامل کرنا چاہتی ہے‘ مودی ہمیشہ اس نفرت کا الیکشنز میں فائدہ اٹھاتا رہا‘ دوسری طرف آر ایس ایس دنیا کی سب سے بڑی رائیٹ ونگ کی تنظیم بن گئی‘ اس کے ممبرز کی تعداد 70 لاکھ تک پہنچ گئی‘ بی جے پی کی14ریاستوں میں حکومتیں بھی ہیں‘

آر ایس ایس نے2014ء کے الیکشن سے قبل فیصلہ کیا تھا یہ 75 سال سے اوپر کے سیاست دانوں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دے گی‘ ایل کے ایڈوانی اور ڈاکٹر منوہر جوشی اس فیصلے کی وجہ سے سیاسی دوڑ سے باہر ہوئے تھے اور نریندر مودی کو آگے بڑھنے کا موقع مل گیا‘ بہرحال قصہ مختصر بھارت میں پاکستان دشمنی اور اسلامی دہشت گردی ’’ہاٹ پراڈکٹ‘‘ ہے‘ مودی نے ہمیشہ اس کا فائدہ اٹھایا‘ 2014ء کے الیکشنز سے قبل 27 اکتوبر 2013ء کو پٹنہ میں مودی کی ریلی میں بم دھماکے ہوئے‘ مودی نے یہ پاکستان کے کھاتے میں ڈالے اور الیکشن تک پاکستان کو بدلے کی دھمکیاں دیتا رہا اور ووٹوں میں اضافہ کرتا رہا‘ 14 فروری 2019ء کو پلوامہ کا واقعہ پیش آ گیا‘ اس میں 44بھارتی فوجی مارے گئے‘ اپریل 2019ء میں الیکشن تھا‘ نریندر مودی وہ الیکشن جیت کر دوسری بار وزیراعظم بننا چاہتا تھا چناں چہ اس نے پاکستان پر حملے کا اعلان کر دیا‘ آر ایس ایس اس کی پشت پر تھی‘ انڈین ائیرفورس نے 25 اور 26 فروری کی درمیانی رات بالاکوٹ میں سرجیکل سٹرائیک کی‘ اس میں محض ایک کوا مارا گیا لیکن نریندر مودی نے اعلان کر دیا‘

ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں کے کیمپ پر حملہ کر کے 400 دہشت گرد مار دیے ہیں‘ پاکستان نے اگلے دن نہ صرف بھارت کے پانچ ائیر بیسز پر حملہ کر دیا بلکہ وہاں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر میزائل بھی داغ دیے اور واپسی پر بھارت کے دو طیارے بھی گرا دیے‘ ایک طیارہ بھارت میں گرا جب کہ دوسرا پاکستانی آزاد کشمیرمیں ‘ اس کا پائلٹ ابھے نندن گرفتار کر لیا گیا‘ خطہ اس کے بعد جنگ کے دہانے تک پہنچ گیا لیکن امریکا اور برطانیہ نے مل کر ملبہ سمیٹ لیا‘ نریندر مودی مار کھانے کے باوجود الیکشن میں جیت گیا‘ 2024ء میں نریندر مودی نے تیسرا الیکشن لڑا‘ یہ الیکشن مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 اور بنگلور کے مارچ 2024ء کے بم دھماکوں پر لڑا گیا‘ پوری الیکشن کمپیئن کے دوران نریندر مودی پاکستان پر طنز کرتا رہا‘ کبھی عوام اور فوج کے درمیان اختلافات پر فقرے کستا ‘ کبھی کے پی اور بلوچستان کے حالات کو نشانہ بناتا اور کبھی عوام کو یہ بتا کر ہنساتا رہا ’’میں نے پاکستان کے ہاتھ میں بھیک کا کٹورا پکڑا دیا‘‘ قصہ مزید مختصر بھارت کی بدنصیبی نریندر مودی توقعات سے انتہائی کم سیٹیں لینے کے باوجود اتحادی حکومت بنانے میں کام یاب ہو گیا اور یہ 9جون24 20ء کو تیسری مرتبہ بھی وزیراعظم بن گیا۔

ہم اب آتے ہیں 22 اپریل 2025ء کے واقعے کی طرف‘ آر ایس ایس 27 ستمبر 2025ء کو ناگ پور میں اپنی سو سالہ تقریباًت منانا چاہتی ہے‘ نریندر مودی اس تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے‘ یہ اس فنکشن میں کوئی ایسی ٹرافی‘ کوئی ایسا تحفہ لے جانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے آر ایس ایس 75 سال کے بعد ریٹائرمنٹ کا قانون واپس لے لے اور یہ 2029ء میں چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن سکیں‘ مودی کی عمر اس وقت 74سال ہے‘ موجودہ قاعدے کے مطابق یہ وزارت عظمیٰ کا ان کی زندگی کا آخری دور ہے‘ یہ اگلے سال بی جے پی اور آر ایس ایس کے تمام عہدوں سے ریٹائر ہو جائیں گے لیکن نریندر مودی یہ نہیں چاہتے‘ یہ چین کے صدر شی چن پھنگ کی طرح تاحیات وزیراعظم بننا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ظاہر ہے کوئی بڑا کارنامہ چاہیے اور پاکستان کو شکست دینے کے علاوہ بھارت کے نزدیک کوئی دوسرا کارنامہ کیا ہو سکتا ہے؟ چناں چہ نریندر مودی نے یہ کارنامہ سرانجام دینے کی منصوبہ بندی کی‘

دوسرا آر ایس ایس بھی پاکستان کو شکست دے کر اپنے سو سالہ جشن پر مہاتما گاندھی اور قائداعظم کی سوچ کو غلط ثابت کرنا چاہتی تھی‘ آپ خود سوچیں اگر آر ایس ایس کے سو سال بعد بھی بھارت کے اندر 22کروڑ مسلمان ہوں گے اور سرحدوں کی سائیڈز پر بنگلہ دیش اور پاکستان دو مسلمان ملک ہوں گے تو پھر آر ایس ایس کی کیا جسٹی فکیشن رہ جاتی ہے‘ پھردنیا کی سب سے بڑی آرگنائزیشن کے وجود کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے چناں چہ نریندر مودی پہلگام کے 22 اپریل کے واقعے کو بنیاد بنا کر وہ غلطی کر بیٹھا جو 10مئی کے بعد دنیا بھر کی ملٹری اکیڈمیز میں کیس سٹڈی کی حیثیت سے پڑھائی جائے گی۔ (جاری ہے)

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…