لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمانوں کو ایسے جانور کا گوشت استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو حلال قرار دیا گیا ہے اور اسے اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو۔ غیر مسلم مسلمانوں کے ذبحیہ کا تمسخر اور اعتراض کرتے نظر آتے ہیں اور مختلف طریقہ سے جانوروں کو مار کر ان سے خود گوشت حاصل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں تو مچھلی سے متعلق حکم ہے کہ اس کا شکار کروں اور کھائو یعنی بغیر ذبح کئے مسلمان مچھلی کھا لیتے ہیں تو دیگر جانوروں کو ذبح کر کے ہی کیوں ان سے گوشت حاصل کیا جاتا ہے۔غیر مسلموں کے مسلمانوں پر اٹھائے گئے اس سوال کا جواب اسلام کے اوائل میں دے دیا گیا تھا تاہم اب جدید سائنس نے غیر مسلموں کے اس اعتراض کا جواب اور مسلمان مچھلی بغیر ذبح کئے کیوں استعمال کرتے ہیں کا ایسا حیران کن جواب دیا ہے کہ آپ بھی بے اختیار سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے.سائنس کے مطابق مچھلی جیسے ہی پانی سے باہر آتی ہے تو اس کے جسم میں موجود تمام خون فوراً اپنا راستہ بدل لیتا ہے اور مچھلی کے منہ میں واقعہ ”ایپی گلوٹس“ میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے. مچھلی کے پانی سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد اس کے جسم میں موجود خون کا ایک ایک قطرہ ایپی گلوٹس میں جمع ہو جاتا ہے اور اس کا گوشت خالص اور حلال رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی اور جس دوران مچھلی کا گوشت بنایا جارہا ہوتا ہے تو ”ایپی گلوٹس“ کو بھی نکال دیا جاتا ہے.یہی نہیں سائنس نے ذبحہ کر کے جانور کا گوشت استعمال کرنے کے اسلامی طریقہ کے حکم کے پیچھے حقیقت بھی آشکار کی ہے جس کے باعث غیر مسلم بھی ہکا بکا رہ گئے ہیں کیونکہ جب کسی جانور کو ذبح کیا جاتا ہے
تو اس کے دل اور دماغ کا رابطہ ختم نہیں ہوتا اور دل جانور کی وریدوں اور شریانوں میں موجود تمام خون کے باہر نکلنے تک دھڑکتا رہتا ہے اور اس طرح اس کا گوشت خون سے پاک اور حلال ہو جاتا ہے.دوسری جانب جب کسی جانور کو غیر اسلامی طریقے یعنی ”جھٹکے“ وغیرہ کے ذریعے ہلاک کیا جاتا ہے تو اس کا دل بھی فوراً دھڑکنا بند کر دیتا ہے اور یوں جسم سے خون کا اخراج ہو ہی نہیں پاتا.
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مختلف قسم کی سنگین بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیموں اور بیکٹریاز کی افزائش کیلئے خون بہترین چیز ہے اور جب جانور کے جسم سے خون کا اخراج نہیں ہوتا تو یہ گوشت کو ہی خراب کر دیتا ہے اور جب انسان اسے کھاتے ہیں تو بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔