اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا کہابتدائے اسلام کیا ہے؟ انتہائے اسلام کیا ہے؟ ایک بار حضرت جبرائیل ؑ انسانی شکل میں آئے اور اللہ کے نبی ﷺ کے سامنے اتحیات کی شکل میں بیٹھے اور کہا کہ اسلام کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تو لاالہ اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دے، نماز پڑھ، زکوۃ ادا کر، روزہ رکھ اور استطاعت ہے تو حج کر۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ یہ مدینے کا واقعہ ہے۔
آخری حج کا واقعہ ہے۔ اس کے راوی حضرت عمرؓ ہیں۔ ایک باریہی سوال عمر بن عبصہ نے کیا کہ اسلام کیا ہے۔ تو آپ ﷺ نے انہیں جواب دیا کہ اسلام میٹھا بول بولنا اور کھانا کھلانے کا نام ہے۔ اس بار عمر بن عبصہ کو انتہاء اسلام بتائی جا رہی ہے۔ کلمہ، روزہ اور نماز بطور بنیاد بتایا گیا اور میٹھا بول بولنا اور کھانا کھلانے کا نام اسلام کی انتہاء ہے۔ اسلام کی ابتداء بندگی ہے اور انتہا ء حقوق العباد ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ میں صرف اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تمہارے اخلاق کو مکمل کر دوں۔