ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں رمضان المبارک کے دوران مسلم مخیّر حضرات کی جانب سے روزہ کشائی پر پْرتکلف افطاریوں کا اہتمام ایک روایت بن چکی ہے۔وہ بلا تمیز رنگ ونسل اور مذہب و ملت روزے داروں کے لیے مساجد میں اجتماعی افطاریوں کا اہتمام کرتے ہیں اور ان کھانوں پر ایک شہر میں ایک دن میں لاکھوں ریال خرچ ہو تے ہیں۔ان افطاریوں میں سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرمسلم حضرات کو بھی شریک کیا جاتا ہے۔ سعودی مملکت میں مشیر اور کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرنے والے غیرملکیوں کے ایک گروپ کو حال ہی میں دارالحکومت ریاض میں شہزادہ نواف بن فیصل بن فہد مسجد میں افطار کے موقع پر مدعو کیا گیا تھا۔ان میں افطار کا کھانا تقسیم کیا گیا اور انھوں نے اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ مل کر افطار کے وقت کھاناکھا یا۔اس موقع پر مسجد کے پیش امام ولید بن ابراہیم آل عجاجی نے کہا کہ غیرملکیوں نے مسلمانوں میں ایسے روزہ افطار کیا ہے جیسے وہ تمام بھائی بھائی ہیں۔انھوں نے مسلمانوں میں تحائف تقسیم کرنے پر غیرملکیوں کا شکریہ ادا کیا۔افطار کے موقع پر غیرملکی وفد نے امام اور دوسرے روزہ داروں کا شکریہ ادا کیا اور اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔افطار کی اس تقریب میں شاہ سعود یونیورسٹی کے ایک ماہر تعلیم ڈاکٹر سالم النصر نے تعلیم کے فروغ کے لیے سعودی مملکت کے کردار اور خادم الحرمین الشریفین کے وظیفہ پروگرام پر روشنی ڈالی۔دریں اثناء الریاض کے شیرٹن ہوٹل کی جانب سے مسلسل پانچویں سال ٹیکسی ڈرائیوروں میں افطار کھانے تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ 5 سال سے شیرٹن ہوٹل سے افطار کے موقع پر کھانا وصول کررہا ہے۔ہوٹل کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ یہ پروگرام 2010ء میں شروع کیا گیا تھا اور وقت کے ساتھ یہ ایک روایت بن چکا ہے۔بہت سے ٹیکسی ڈرائیور اس سے مستفید ہورہے ہیں۔اس کو ہوٹل مالکان ،مقامی کمیونٹیوں اور ٹرانسپورٹ حکام نے سراہا ہے۔