جنیوا (این این آئی)عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران نے 2015 کی ڈیل کی خلاف ورزی کرتے ہوئییورینیم میٹل کی پیداوار شروع کردی ہے۔ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابقuranium metalکو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ
امریکا ایران سے جوہری معاہدے کی دوبارہ پاسداری چاہتا ہے تو اسے ایران پر عائد پابندیاں عملی طور پر ختم کرنا ہوں گی۔جوبائیڈن کا ایران کو جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی روک دی تو پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔دوسری جانب امریکا نے ایک بار پھرایران پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور معاہدے کی تمام شرائط کی پاسداری کرے۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کو جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہئے امریکا کے کسی بھی اقدام سے پہلے اس کی پاسداری کرنی چاہیئے۔اس سے قبل امریکی کانگریس میں ریپبلیکن رکن جم جورڈان نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے موجودہ امریکی انتظامیہ کے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے میں واپسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے میں واپسی غلطی ہوگی۔ واشنگٹن کا جوہری معاہدے سے الگ رہنا ہی مناسب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے پر ڈیموکریٹس کے ساتھ خارجہ تعلقات کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں سے بات کریں گے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس معاملے سے آگاہ تین ذرائع نے کہا تھا کہ امریکا ایران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہا ہے۔ اس میں ایک آپشن بھی شامل ہے جس میں دونوں فریق وقت کے
حصول کے بغیر چھوٹے چھوٹے اقدام اٹھاتے ہیں۔اس طرح کے اعتدال پسند انداز تعلقات کی مزید خرابی کے عمل کو سست کرسکتا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں تیز کر دیں اور یورینیم افزودگی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی سطح کے قریب کر دی تھی۔