نئی د ہلی (آن لائن)بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کو متنازعہ قوانین واپس لینے کے لیے 2 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ نے تحریک میں نئی روح پھونکی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں نے بھی کسانوں
کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ گذشتہ روز کسانوں کی جانب سے کامیاب پہیہ جام ہڑتال پر کئی علاقوں میں ٹریفک مکمل بند رہی۔کسانوں کی تحریک سے خوف زدہ مودی حکومت نے دارالحکومت دلی کے اطراف سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا۔دوسری جانب کسانوں کے احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے متعدد صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔کسانوں نے مودی سرکار کی کسان دشمن قوانین کے خلاف دو ماہ سے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔بھارت میں کسانوں کے متنازع زرعی قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لیے شروع کی گئی تحریک دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے۔ بھارت میں چند روز پہلے ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کے دوران کسانوں اور بھارتی حکام کے درمیان جھڑپوں کی صورت میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین سے خوراک کے بڑے خرید کنندہ افراد کو فائدہ جبکہ کسانوں کو نقصان ہو گا۔بھارتی حکومت اور کسانوں کی یونینز کے درمیان اب تک 11 بار مذاکرات کی کوششیں ہو چکی ہیں لیکن تمام کوششیں ناکام رہیں۔بھارتی حکومت نے مذکورہ قوانین کو 18 ماہ تک نافذ کرنے کی پیشکش کی لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کرنے تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔