واشنگٹن( آن لائن ) امریکی نائب صدر مائیک پینس کی تقریب حلف برداری کے لیے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 25ہزار فوجی تعینات ہونگے یہ فوجی پولیس‘ایف بی آئی ‘امریکن سیکریٹ سروس اور نیشنل سیکورٹی ایجنسی(این ایس اے)کے ہزاروں اہلکاروں کے علاوہ ہیں جبکہ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ 20ہزار
فوجی اہلکار تعینات کیئے جائیں گے امریکی فوج کی غیرسرکاری ویب سائٹ پر شائع ایک آرٹیکل کے مطابق سیکورٹی ماہرین نے وفاقی دارالحکومت کے لیے50ہزار فوجی اہلکار درکار ہونگے۔نومنتخب صدر جوبائیڈن نے امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل کی حفاظت پر تعینات فورسز سے ملاقات کے لیے وہاں کا دورہ کیا اور ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا. پینس نے فوجیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وہ قوم کے اس غیرمعمولی وقت پر آگے بڑھ کر قومی دارالحکومت کی حفاظت کر رہے ہیںانہوں نے کہا کہ وہ فخر محسوس کرتے ہیں کہ وہ ان کے نائب صدر ہیں۔نیشنل گارڈ کے ہزاروں اہل کار اس وقت سے عمارت کی حفاظت کررہے ہیں جب 6 جنوری کے دن صدر ٹرمپ کے حامیوں نے نو منتخب صدرجو بائیڈن کی انتخابی کامیابی کی ایوان نمائندگان سے توثیق کو روکنے کیلیے عمارت پر چڑھائی کر دی تھی . مائیک پینس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ 20 ہزار فوجی جو بائیڈن کی حلف برداری کے دن دارالحکومت کی حفاظت کریں گے پینس نے کہا کہ بائیڈن اور نائب صدر کاملہ ہیرس دونوں 20 جنوری کو ہماری تاریخ اور ہماری روایت کے مطابق اور اس انداز سے حلف اٹھائیں گے جو امریکہ کے لوگوں اور یونائیٹڈ اسٹیٹس کے لیے باعث توقیر ہو دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی
میں25ہزار فوجی اہلکار تعینات کیئے جارہے ہیں جبکہ فضاء میں امریکی جنگی جہاز‘گن شپ ہیلی کاپٹراور ڈرونزنگرانی کریں گے تاہم محکمہ دفاع نے ان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپٹل پر چڑھائی کے دن کے بعد یہ مائیک پینس کا کیپٹل ہل کا پہلا دورہ تھا پینس ایوان نمائندگان میں اس وقت
انتخاب کی توثیق کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جب عمارت پر مظاہرین نے دھاوا بولا تھا. بلوائیوں کے حملے کے بعد صدر اور اہم شخصیات کی حفاظت پر مامور امریکی سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے جوبائیڈن اور کاملہ ہیرس سمیت دیگر اہم شخصیات کو محفوظ مقام تک پہنچایا تھا وہ اس وقت تک عمارت سے باہر نہیں نکل
سکے تھے جب تک علاقے کو مظاہرین سے پاک نہیں کر لیا گیا تھا۔واضح رہے کہ امریکا میں صدر‘نائب سمیت دیگر اہم شخصیات اور عمارات کی حفاظت کے لیے امریکن سیکریٹ سروس کے نام سے ایک خودمختار ادارہ کام کرتا ہے نومنتخب صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملہ ہیرس سمیت ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے مختلف وزارتوں
اور اہم عہدوں کے لیے نامزد شخصیات کو ڈیپارٹمنٹ آف جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جوبائیڈن کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیئے جانے کے بعد سیکریٹ سروس نے سیکورٹی فراہم کردی تھی یہ امرقابل ذکر ہے واشنگٹن ڈی سی کے لیے امریکی فوج کے25ہزار فوجی دستے تعینات کیئے گئے ہیں مجموعی طوریہ تعداد افغانستان اور
عراق میں خدمات انجام دینے والے 5ہزار5سوامریکی فوجیوں سے کہیں زیادہ ہے ۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کے ہوٹلوں اور دیگر رہائشی سہولتوں میں کوئی جگہ دستیاب نہیں ہے کیونکہ محکمہ دفاع اور داخلہ امور کے محکموں نے تقریبا تمام ہوٹل اور رہائشی سہولتیں فوجیوں اور تمام50ریاستوں سے آنے والے
نیشنل گارڈزکی رہائش کے لیے بک کروائے گئے ہیں اس لیے واشنگٹن ڈی سی آنے والے سیاحوں کو کرائے پررہائش کے لیے تلاش کرنے میں سخت دشواری کا سامنا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات کی وجہ سے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی تقریب ہوسکتی ہے۔