ریاض(آن لائن) سعودی عرب کا اتحادی تیل پیدا کرنے والے ممالک ساتھ ایک ملاقات میں توقع سے زیادہ پیداوار میں کمی لانے پر رضامندی کے اظہار کے بعد تیل کی قیمتیں فروری 2020 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ برینٹ کروڈ تقریبا ایک فیصد اضافے کے ساتھ 54.09 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا جو 26 فروری 2020 کے بعد
سب سے زیادہ ہے۔یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) میں فی بیرل تیل کی قیمت 50.24 ڈالر تک پہنچ گیا جو 26 فروری کے بعد سب سے زیادہ ہے۔دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ سعودی عرب نے فروری اور مارچ میں یومیہ (بی پی ڈی) دس لاکھ بیرل کی اضافی، رضاکارانہ تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق کیا۔یہ فیصلہ سعودی عرب نے پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور دیگر کے ساتھ ایک اجلاس بعد کیا جہاں بڑے پیمانے پر تیل پیدا کرنے والے ممالک (اوپیک پلس) جنہوں نے اس گروپ کو تشکیل دیا ہے شریک تھے۔اوپیک پلس گروپ میں سعودی عرب نے جس کمی پر اتفاق کیا اسے دیگر پیداواری ممالک کو پیداوار مستحکم کرنے کے لیے راضی رکھنے کے معاہدے میں شامل کیا گیا ہے۔جہاں کورونا وائرس دنیا کے بہت سے حصوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں تیل کرنے والے ممالک قیمتوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ نئے لاک ڈان کے نفاذ کے ساتھ ہی طلب میں کمی آئی ہے۔اوپیک کے رکن ایران کے خلیج میں جنوبی کوریا کے ایک ٹینکر پر قبضے نے بھی قیمتوں کی حمایت کی۔تہران نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس نے ٹینکر پر قبضہ کرنے کے بعد جہاز اور اس کے عملے کو یرغمال بنایا ہے اور سیؤل پر زور دیا کہ وہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے منجمد کیے گئے 7 ارب ڈالر کا فنڈ جاری کرے۔