واشنگٹن (این این آئی)امریکا کی ثالثی میں مراکش اور اسرائیل نے تعلقات قائم کرنے کیلئے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کے ساتھ مغربی صحارا میں مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا ہے جہاں الجیریا کے ساتھ اس کا دہائیوں سے تنازع چل رہا ہے جبکہ خودمختار ریاست کے لیے بھی جدوجہد ہو رہی ہے۔
امریکی سینئر عہدیدار کے مطابق ٹرمپ نے مراکش کے فرماں روا محمد ششم کے ساتھ فون پر معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔معاہدے کے تحت مراکش مکمل سفارتی تعلقات اور سرکاری سطح پر اسرائیل کے ساتھ رابطے قائم کرے گا، فضائی حدود میں پروازوں کی اجازت کے ساتھ اسرائیل اور تمام اسرائیلیوں کے لیے پروازوں کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کْشنر نے کہاکہ وہ رباط اور تل ابیب میں فوری طور پر رابطہ دفاتر کھولنے جارہے ہیں جس کا مقصد سفارت خانے کھولنا ہے۔انہوںنے کہاکہ وہ اسرائیل اور مراکش کی کمپنیوں کے درمیان معاشی رابطوں کے فروغ کے لیے بھی کام کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا ہے، صدر ٹرمپ نے مراکش اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لیے ثالثی کی جو اسرائیل کے ساتھ عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ چار مہینوں کے اندر چوتھا معاہدہ ہے۔جیرڈ کشنر کے مطابق گو کہ اس اقدام کے ساتھ مراکش اپنے یہودی شہریوں کے ساتھ اپنے طویل تعلق اور اسرائیل سمیت پوری دنیا کے ساتھ تعلق کو مضبوط کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل کی سیکیورٹی مزید بہتر ہوگی جبکہ مراکش اور اسرائیل کو اپنے معاشی تعلقات اور شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ اور مراکش کے بادشاہ کے درمیان فون کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے ‘مراکش کو اپنے تعاون اور مغربی صحارا میں حقیقت پر مبنی خود مختاری کی تجاویز کی حمایت کا یقین دلایا جو پائیدار ہوگی۔بیان میں کہا گیا کہ صدر نے مغربی خطے میں مراکش کی خودمختاری کو بھی تسلیم کرلیا ہے۔