دبئی( آن لائن )متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے کا 1972 کا قانون ختم کرنے کا فرمان جاری کر دیا۔تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق 1972 میں بنائے گئے قانون کو ختم کر دیا ہے اور اب اس حوالے سے فرمان بھی جاری ہو چکا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی، تحقیقی ، سائنسی اور طبی میدانوں میں رابطے بحال ہو چکے ہیں۔اور اب صدر شیخ خلیفہ نے اسرائیل کے بائیکاٹ سے متعلق دہائیوں پرانے فیصلے کو ختم کرنے کا وفاقی قانون جاری کیا۔یہ حکم اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعاون کو بڑھانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے۔اس قانون کے خاتمے کے بعد متحدہ عرب امارات میں افراد یا دیگر کمپنیاں تجارتی یا کسی بھی نوعیت کے معاملات میں اسرائیل کے کسی بھی فرد یا اداروں کے ساتھ معاہدے کر سکتا ہے۔جب کہ اس قانون کے خاتمے کے بعد متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی سامان ،مصنوعات کی ترسیل اور کاروبار جائز ہو گا۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی ٹوئٹس کیے گئے۔امریکی صدر کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹس میں اعلان کیا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی ٹوئٹس میں معاہدے کا اعلامیہ شیئر کی گئیں۔ امریکی صدر اور میڈیا کی جانب سے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا گیا تھا۔
جبکہ غیر ملکی میڈیا دعوی کر رہا تھا کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں چلیں گی، جبکہ سفارتی سطح پر جلد مذاکرات کا آغاز ہوگا۔گیا، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ ڈاکٹر انور گارغش نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین براہ راست مذاکرات کی واپسی کی تجویز دی ہے کیونکہ فریقین ہی اس تنازعہ کے مستقل اور پائیدار حل تک پہنچنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معیشت، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون پر اتفاق ہوگیا۔