بیجنگ/نئی دہلی(این این آئی) سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تازہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متنازع علاقے لداخ میں چین نے نئی تنصیبات قائم کرنا شروع کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مصنوعی سیارسے لی جانے والی تصاویرمیں اس علاقے کو دکھایا گیاجس میں بھارتی اور چینی فوجیوں نے ایک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں سے حملہ کیا۔ اس علاقے میں چین کی نئی تنصیبات بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔
لداخ کے متنازع علاقے میں چین اور بھارت کی طرف سے اپنی اپنی خود مختاری کا دعوی کیا جاتا رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی دو طرفہ معاہدے ٹوٹنے کا عندیہ دے رہی ہے۔امریکی خلائی ٹیکنالوجی فرم میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے کھینچی گئی تصاویر میں چینی فوج کی طرف سے بنائے گئے نئے ڈھانچوں کو دریائے گلوان کے ڈھلوان پر پھیلا ہوا دکھایا گیا ہے۔بھارت کے مطابق یہ علاقہ جس پر تعمیرات کی گئی ہیں وہ دونوں ممالک کے مابین اصل نقشہ بندی کی حدود کے اندر واقع ہے۔چین کا کہنا تھا کہ پوری گلوان وادی چین کی ہے اور جھڑپ شروع کرنے کی ذمہ داری بھارتی فوج ہے۔اس علاقے میں تازہ تصاویرمیں کچھ فاصلے پر خیمے اور دیگر ڈھانپے گئے ڈھانچے دیکھے جاسکتے ہیں۔ کچھ دیواریں اور دفاعی رکاوٹیں بھی دیکھی جا رہی ہیں۔خبر رساں دارے کے مطابق یہ چینی فوج کا کیمپ بھی ہوسکتا ہے۔ کیونکہ گذشتہ ہفتے یہاں پر کسی قسم کی ایسی تنصیبات نہیں تھیں۔دوسری طرف بھارت نے بھی دفاعی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ مئی میں لی گئی تصاویر میں ایسی کوئی رکاوٹ دکھائی نہیں دیتی۔ اس تمام پیش رفت پر چینی وزارت خارجہ نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔