ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونے کے بعد رواں برس حج میں عازمین کی تعداد کو بڑے پیمانے پر کم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رواں برس جولائی کے آخر میں حج شروع ہوگا لیکن سعودی حکومت عازمین کی تعداد کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
حج کے معاملات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام رواں برس صرف علامتی تعداد کو حج کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں جبکہ بزرگوں پر پابندی اور صحت کے حوالے سے سختی کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق بعض حکام کا مشورہ ہے کہ حج کو منسوخ کردیا جائے جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے تمام ممالک کو معمول کے کوٹے سے 20 فیصد کی اجازت دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔سعودی حج امور کے ترجمان یا سرکاری میڈیا کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم سخت پابندیوں کے ساتھ 20 فیصد کوٹے کی اجازت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔حج کو محدود کرنے سے سعودی عرب کی معیشت کو بڑے نقصان کا خطرہ ہے جبکہ کورونا وائرس کے باعث سعودی معیشت پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے مارچ میں غیر ملکی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی اور ملک میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس میں بعد ازاں نرمی کی گئی تھی، لیکن گزشتہ ہفتے ایک مرتبہ پھر جدہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔حج کے لیے سالانہ 25 لاکھ سے زائد مسلمان سعودی عرب جاتے ہیں جس سے مقامی معیشت کو ایک اندازے کے مطابق 12 ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کے باعث مسلمانوں کو حج کی تیاریاں مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔