اسلام آباد(آن لائن) کروناوائرس نے پوری دنیا کی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، ترقی یافتہ ممالک سمیت ترقی پذیر ممالک میں کویڈ19 کی وجہ سے بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کے اثرات کئی سالوں تک رہیں گے،پوری دنیا میں معاشی ترقی کی رفتار کم رہے گی اور زیادہ تر ایشیائی ممالک متاثر ہونگے۔
وزارت صنعت و پیداوار کا ذیلی ادارہ نیشنل پراڈکٹویٹی آرگنائزیشن (این پی او)پاکستان میں کویڈ 19جیسے وبائی مرض کے غیر یقینی مدت کے درمیان پیدواری صلاحیتوں کے فروغ کے تسلسل کیلئے اقدامات کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور ایشین پراڈکٹویٹی آرگنائزیشن جاپان کے تعاؤن اور اشتراک سے پوری دنیا میں اس وبائی مرض کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات میں مصروف ہے اور کوویڈ 19کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے آن لائن سیشن اور ماہرین کے ساتھ مل کر رپورٹس تیار کئے جاتے ہیں اسی طرح کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2020کی دوسری سہہ ماہی کے درمیان براعظم ایشیاء میں اوقات کار کے دورانیہ میں کمی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور اس سہہ ماہی کے دوران 12کروڑ 50لاکھ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کے خدشات لاحق ہیں ایک رپورٹ کے مطابق امسال امریکہ میں بے روزگاری 12.6فیصد تک پہنچ سکتی ہے اور 950ملین امریکی ڈالر کے رہن قرض کو ڈیفالٹ کیا جا سکتا ہے اسی طرح یورپی ممالک میں بھی بے روزگاری کی شرح 7.4فیصدسے بڑھ کر 9فیصد ہونے کے امکانات ہیں رپورٹ کے مطابق موجودہ حالات میں جن صنعتوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں ان میں ہوٹل،ریسٹورانٹس،مینو فیکچرنگ،تھوک اور تجارتی صنعتیں شامل ہیں جو معیشت کی کل صنعتی ڈھانچے کا تقریباً 38فیصد حصہ ہے رپورٹ کے مطابق مناسب طبی سہولیات کے فقڈان کی وجہ سے ایشیائی ممالک پر کورونا وائرس کے اثرات بہت زیادہ ہونگے
رپورٹ کے مطابق ترقی معیشتوں کو خاص ظور پر گنجان آباد جنوبی اور جنوبی مشرقی ایشیاء میں صحت کے ناقص نظام کی وجہ سے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان ممالک میں صابن سے ہاتھ دھونے کا رجحان بھی بہت کم پایا جاتا ہے رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس نے عالمی منڈیوں کو بھی متاثر کیا ہے اور سال 2020کے پہلے تین ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کے عالمی مانگ میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں فی د ن 4لاکھ35ہزار بیرل کی کمی متوقع ہے ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی روک تھا م کیلئے عالمی سطح پر بھرپور کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔