سرینگر (این این آئی) وائس آف امریکہ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کوگزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے سے انتہائی سخت صورتحال کا سامنا ہے۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس غیرقانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیر یوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے گزشتہ تین ماہ سے مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی کا سخت فوجی محاصرہ کر رکھا ہے۔کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈڈویلپمنٹ سٹیڈیز کی چیئرپر سن پروفیسر حمیدہ نعیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی محاصرہ اور خوف و دہشت کے ماحول کے باعث کشمیری اپنے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں اور دکانیں صرف صبح کے وقت محض کچھ دیگر کیلئے کھولی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار ہر طرف تعینات ہیں جنہوں نے بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے ہزاروں کشمیری نوجوان گرفتار کر لئے ہیں۔ حمیدہ نعیم نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ڈورن کیمرے استعمال کیے جارہے جو گھروں کے اوپر ہروقت اڑتے رہتے ہیں۔ وائس آف امریکہ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کوگزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے سے انتہائی سخت صورتحال کا سامنا ہے۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔