جموں (این این آئی)بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب جموں وکشمیر کو یونین ٹیریٹوری بنانے کا جشن منانے والے بی جے پی کے رہنماؤں کو مقامی لوگوں کے غم وغصے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کے رہنماؤں نے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ
5اگست کے بعد جب جموں وکشمیر کو یونین ٹیریٹوری کا درجہ دیا جائے گاتو جموں خطے کے عوام کے زمین اور سرکاری نوکریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے سرکولر میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے رہنماؤں کو اپنا وعدہ پورا نہ کرنے پر عوام کے شدید غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرچہ بی جے پی کی قیادت نے یونین ٹیریٹوری کا درجہ حاصل کرنے پر جشن منانے کے لیے مختلف مقامات پر تقاریب کا اہتمام کیا ہے لیکن جموں کے عوام نے اس سلسلے میں اپنی سرد مہری دکھائی ہے کیونکہ بی جے پی کے رہنما ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے باوثوق ذرئع کا کہنا ہے کہ جائیداد کے حقوق کا مسئلہ مرکزی قیادت کے ساتھ اٹھانے کے بجائے مقامی قیادت صرف پاکستان اور کانگریس کے خلاف مہم چلانے میں مصروف تھی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی مقامی قیادت گزشتہ تین ماہ کے دوران اپنی تشہیری مہم میں مصروف تھی اور ا س نے اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے دوروز کے دوران بی جے پی کی قیادت سمجھ گئی ہے کہ جموں کے عوام جشن منانے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ سرکاری سرکولر میں مقامی لوگوں کی جائیداد اور نوکریوں کے تحفظ کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہے۔ جموں کے لوگ جشن میں شامل ہونے کے بجائے بی جے پی کے رہنماؤں پردھوکہ دہی کا الزام لگا رہے ہیں۔