بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

انڈیا میں ہریانہ، مہاراشٹر کے ریاستی انتخابات میں جیت کے باوجود مودی کی جماعت بی جے پی کو بڑا دھچکا

datetime 25  اکتوبر‬‮  2019 |

نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی ریاستوں ہریانہ اور مہاراشٹر میں ہونے والے ریاستی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو کامیابی تو ملی ہے لیکن ان کی جماعت متوقع بھاری اکثریت سمیٹنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں حمکران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا کا سیاسی اتحاد

کامیابی کے بعد دوبارہ اقتدار میں آ گیا ہے۔ لیکن بی جے پی ریاست ہریانہ میں بھاری اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ریاست مہاراشٹر کی 288 رکنی اسمبلی میں بی جے پی اور شیو سینا اتحاد کو مجموعی طور پر 158 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی اور شیو سینا اتحاد حکمرانی قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے کیونکہ اسے حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ 145 نشستوں سے زائد پر کامیابی ہوئی ہے۔ گذشتہ انتخابات میں اسے 185 نشستیں ملی تھیں۔تاہم یہاں پر بی جے پی کی نشستیں کم ہونے کا فائدہ اتحادی جماعت شیو سینا کو ہوا ہے جو ریاست میں سیاسی طور پر مضبوط ہوئی ہے اور نئی حکومت میں اس کی طاقت پہلے سے زیادہ ہو گی۔جبکہ حزب اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس اور این سی پی اتحاد کو پچھلی بار سے 20 سیٹیں زیادہ ملنے کی امید ہے۔ وہ 105 نشستیں حاصل کرنے کے قریب ہے۔سب سے زیادہ چونکا دینے والے نتائج ہریانہ سے سامنے آ رہے ہیں۔ اگرچہ ہریانہ میں بھی بی جے پی سب سے زیادہ نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی ہے لیکن وہ وہاں بھاری اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ یہاں حزب اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس دوسرے نمبر پر رہی ہے۔ ہریانہ کی 90 رکنی اسمبلی میں کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ 46 نشستیں نہیں مل سکیں۔ بی جے پی 40 نشستوں پر رک گئی جبکہ کانگریس کو انتہائی غیر متوقع طور پر 30 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔

جبکہ ایک مقامی پارٹی جے جے پی انتخابات میں دس نشستیں جیتی ہے۔ ریاست ہریانہ میں نئی حکومت کی تشکیل میں اس پارٹی کا کلیدی کردار ہو گا۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں اسے اپنی ساتھ اتحاد میں لانے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتی ہیں۔کانگریس، جے جے پی اور چند آزاد امیدواروں کی مدد سے حکومت بنانے کی کوشش میں ہے۔ حبکہ بی جے پی کو حکومت کی تشکیل کے لیے صرف

جے جے پی کی حمایت درکار ہے۔مہاراشٹر اور ہریانہ ریاستوں کے انتخابات کے نتائج بی جے پی کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہیں۔ یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہوئے تھے جب بی جے پی کی طاقت اپنے عروج پر ہے۔ ملک میں قوم پرستی کی لہر چل رہی ہے۔اپوزیشن کانگریس لوک سبھا کے انتخابات کے بعد پوری طرح شکست خوردہ ہے اور انتخابات میں وہ حکمراں جماعت کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔

یہ پہلے ایسے ریاستی انتخابات تھے جو مقامی مسائل پر نہیں کشمیر، آرٹیکل 370، سرجیکل سٹرائیک، اور این آر سی جیسے قوم پرستی کے سوالوں پر لڑے گئے تھے۔ ان انتخابت میں بی جے پی کی زبردست جیت یقینی لگ رہی تھی۔ لیکن ان دونوں ریاستوں کی عوام نے ساری پیش گوئیوں اور توقعات کو غلط ثابت کر دیا۔انڈیا کی ریاستوں مہاراشٹر اور ہریانہ سے جو انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں ان کے بارے میں نہ حکمراں جماعت کو اندازہ تھا، نہ اپوزیشن کانگریس اسے محسوس کر سکی تھی اور نہ ہی ملک کے بڑے بڑے سیاسی

تجزیہ کار اور انتخابی ماہرین اس کا اندازہ لگا سکے تھے۔انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں تو بی جے پی اور شیو سینا کی حکومت بن جائے گی۔ شاید ہریانہ میں بھی بی جے پی ارکان اسمبلی سیاسی جوڑ توڑ سے حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ان دونوں ریاستوں نے بی جے پی پر زبردست چوٹ ماری ہے۔یہ نتائج جہاں کانگریس کے لیے حوصلہ افزا ہیں وہیں یہ بی جے پی کے لیے بھی بہت بڑا سبق ہیں۔ بی جے پی کو یہ دھچکا ایک ایسے وقت میں لگا ہے جب وزیر اعطم نریندر مودی کی مقبولیت اپنے عروج پر ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…