جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

دوماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود پابندیاں جاری،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں، واشنگٹن پوسٹ کی ر پورٹ

datetime 14  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے کہ جب بھارتی پارلیمنٹ نے 5اگست کو اچانک جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تو نریندر مودی کی حکومت نے دعوی ٰ کیا کہ اس سے علاقے میں اقتصادی ترقی کا نیا دور شروع ہوگا اور لوگوں کوشہری آزادیاں حاصل ہونگی جو کئی دہائیوں سے فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں تھا۔ اخبار نے لکھا کہ بھارتی حکام نے کہاکہ سخت اقدامات اورپابندیوں کا نفاذ عارضی ہے جن کے تحت ہزاروں کشمیری سیاستدانوں اور

دیگر عوامی شخصیات کو بغیر کسی مقدمے کے گرفتارکیاگیاجبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کو معطل کیاگیا۔ اخبار نے لکھا کہ دوماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود پابندیاں جاری ہیں، ریاست کے اعلیٰ منتخب رہنماؤں سمیت سینکڑوں سیاستدان، ماہرین تعلیم اور سماجی کارکن ابھی تک نظربند ہیں۔ اگرچہ نقل وحرکت پر کچھ پابندیاں اٹھائی گئی ہیں اورلینڈ لائن ٹیلیفون کے بعد پیر کو موبائل فون سروسز کو بحال کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم انٹرنیٹ اب بھی ناقابل رسائی ہے۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے 13سالہ بچوں سمیت اندھا دھند گرفتاریوں، مارپیٹ اورتشدد کی مسلسل خبریں آرہی ہیں۔ واشگٹن پوسٹ نے 13گاؤں میں 19افراد کا انٹرویو کیا جنہوں نے کہاکہ 5اگست کے بعد ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیاجارہا ہے،ڈنڈوں، لاٹھیوں اور کیبلز سے ماراجارہا ہے، بجلی کے جھٹکے دیے جارہے ہیں اور طویل وقت سے سر کے بل لٹکایا جارہا ہے۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں سے انکار کررہی ہے لیکن غیر ملکی صحافیوں اور آزاد مبصرین کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جن میں امریکی سینٹر کرس وین ہولن بھی شامل ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے پر فخر کرتا ہے لیکن یہ جمہوری حکومت کی کارروائیاں نہیں ہیں۔

بہت سے لوگوں کو کسی قانونی عمل کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ سمیت عدالتوں نے حبس بے جا اورہنگامی اقدامات کے خلاف اپیلوں کو التوا میں رکھا ہے۔ جموں وکشمیر کو ریاست سے دووفاقی علاقوں میں تبدیل کرنے کوآئینی یا غیر آئینی قراردینے کے بارے میں فیصلے کو 31اکتوبر تک ملتوی کردیا گیاہے جب یہ تبدیلی عملاً واقع ہوجائے گی۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکام نے مظالم کے خاتمے کے بارے میں کوئی جواب دینے سے صاف انکار کیا ہے۔ بھارت کی قومی سلامتی کے سربراہ اجیت ڈوول نے حال ہی میں کہاکہ اس کا انحصار پاکستان کے رویے پر ہے۔ دوسرے لفظوں میں لاکھوں شہریوں کی آزادیاں ایک دوسرے ملک کے اقدامات سے منسلک ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…