سرینگر(این این آئی)مقبوضہ وادی کشمیر اورجموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہفتہ کو مسلسل 62روز بھی فوجی محاصر ے کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق چپے چپے پر بھارتی فوجیوں کی بھاری تعیناتی اور ذرائع مواصلات کی معطلی کے باعث لوگوں کو مسلسل شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف ایک خاموش احتجاج کے طور پر دکانیں، بازار اور تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت معطل ہے۔
دریں اثنا بھارتی تحقیقاتی ادارے ”انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ“ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر رہنما اور جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ کی جائیدار ضبط کر لی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر احمد شاہ کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کو گزشتہ ہفتے ایک نوٹس جاری کیا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ سرینگر کے علاقے راولپورہ میں واقع اپنا گھر خالی کر کے اسے دس روز کے اندر اندر ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کریں۔ نامعلوم افراد نے ہفتہ کو ضلع اسلام آباد میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر کی طرف دستی بم پھینکا جسکے نتیجے میں ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار اور ایک صحافی سمیت14افراد زخمی ہو گئے۔بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں ایک اجلاس کے دوران بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل محاصرے اور ذرائع مواصلات کی معطلی کی شدید مذمت کی ہے۔ ”خواتین پر خلاف جنسی تشدد اور ریاستی جبر“ کے خلاف کام کرنے والی بھارت کی ایک تنظیم کے چار رکنی وفد نے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ دورے کے بعد مقوضہ وادی کی صورتحال کے بارے میں ایک تشویشناک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کو اپنے سروں پر سوار بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے تشدد کا ہروقت خطرہ رہتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کشمیری خواتین بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے ہر قت آبروریزی اور چھیڑ چھاڑ کے خطرے سے دوچار رہتی ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ)کے جنرل سیکرٹری Sitaram Yechuryنے نئی دلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا دعویٰ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے لیکن درحقیت صورتحال اسکے بالکل برعکس ہے۔ بھارتی حکومت نے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک اہم امریکی سینیٹر Chris Van Hollen کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی سینیٹر خود مقبوضہ علاقے میں جاکر وہاں کی صورتحال کا مشاہدہ کرنا چاہتے تھے۔کشمیر جانے کی اجازت سے انکار کے باوجود وہ بھارت گئے اور جمعرات اور جمعہ کو نئی دلی میں مختلف عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے اہم ارکان سے ملاقاتیں کیں۔امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات نے اپنی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی بحران کے خاتمے پر زور دیا ہے۔