نیویارک(این این آئی)بین الاقوامی ماہرین کے گروپ نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا نے بے حیائی اور جسم فروشی کے نام نہاد الزامات کے تحت درجنوں خواتین کو اغوا اور ان کے گمشدگیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیاکہ پچھلے دو سالوں میں
صنعا میں خواتین پر جسم فروشی، دھوکہ دہی اور بے حیائی کے الزام عائد کیے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی تعلیمات کی خلاف ورزی کی آڑ میں حوثی ملیشیا کے عناصر کو خواتین کے جلوسوں کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی ہدایت کی گئی۔ حوثی ملیشیا نے جنرل پیپلز کانگرس کی قیادت میں خواتین کی طرف سے دسمبر 2017 اور مارچ 2018 میں ہونے والے مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلا گیا۔ خواتین ریلیوں کو کچلنے کے لیے حوثی ملیشیا کی طرف سے قائم کردہ لیڈیز فورس ‘زینبیات’ کی خواتین کو استعمال کیا گیا۔ملیشیا کی طرف سے صنعاء میں درجنوں خواتین کو گرفتار اور انھیں قید کیا گیا۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے ہاتھوں متعدد لڑکیوں اور خواتین سماجی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی تعداد 130 بتائی جاتی ہے۔حراستی مراکز میں قید کی گئی خواتین کو جنرل پیپلز کانگرس کی خواتین کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ اور دور رکھا جاتا ہے۔ دوران حراست ان کے ساتھ طرح طرح کے تشدد کے مکروہ حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مخالفین سے تعلق رکھنے والی خواتین کو پابند سلاسل رکھنے کے لیے ان پر جسم فروشی جیسے سنگین الزامات عاید کیے جاتے ہیں۔ انہیں مارا پیٹا جاتا، بجلی کیے جھٹکے لگائے جاتے اور اعتراف جرم کے لیے انہیں دیگر جسمانی اور نفسیاتی اذیتیں دی جاتیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ زینبیات کی خواتین جنگجو گرفتار کی گئی خواتین کے خلاف اشتعال انگیز زبان، دھمکی آمیز لہجہ اور عصمت دری کی دھمکیاں دی جاتیں۔ خیال رہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا کے ماتحت زینبیات اور دیگر خواتین گروپوں میں موجود خواتین جنگجوئوں کی تعداد 4000 سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ تفتیش کے مراحل میں حوثی عورتیں اور مرد سب شامل ہوتے ہیں۔ کئی مواقع پر حوثی مرد عناصر نے خواتین کی الگ کمروں میں تفتیش کی۔