تل ابیب(این این آئی)اسرائیلی حکومت نے بعض مقامات کی تصاویر جاری کی ہیں جن کے بارے میں اس نے کہاہے کہ یہ ممکنہ طور پر شام میں عراق اور لبنان کی سرحدوں کے نزدیک ایران کی میزائل فیکٹریاں اور فوجی اڈے ہیں۔ تل ابیب میں ذرائع اور ماہرین نے کہاہے کہ اِفشا کی جانے والی
تصاویر کا مقصد دباؤ ڈالنا اور ان مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ایک قریبی ذریعے نے باور کرایا کہ لبنان کے علاقے البقاع میں اسرائیلی فوج نے جن میزائلوں کے ڈپوؤں کا انکشاف کیا تھا ، ان کا رخ اسرائیل کے شمال میں خلیج حیفا کی جانب تھا۔ یہاں پٹرول اور کیمیکل صاف کرنے کے کارخانے اور امونیا کے ڈپو واقع ہیں۔اسی طرح اسرائیلی فوج نے دو خفیہ ٹھکانوں کے بارے میں انکشاف کیا جہاں یہ میزائل اور انہیں جدید بنانے کے آلات ذخیرہ کیے جاتے ہیں۔ عربی روزنامے الشرق الاوسط کی رپورٹ کے مطابق ان میں ایک لبنان کے علاقے البقاع میں اور دوسرا شام عراق سرحد پر واقع ہے.یاد رہے کہ چند روز پہلے اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں دعوی کیا گیا تھا کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ میزائلوں کے ایسے وار ہیڈز تیار کرنے کے کمپاؤنڈ رکھتی ہے جو 10 میٹر کے دائرے میں درست نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ کمپاؤنڈ لبنان میں شام کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے نبی شیت میں واقع ہیں۔اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعوی ہے کہ حزب اللہ نے محسوس کر لیا کہ اسرائیل نے اس کے خفیہ مقام کا پتہ چلا لیا ہے جس پر حزب اللہ نے اس مقام پر موجود مہنگے ساز و سامان کو ہٹانے پر تیزی سے کام شروع کر دیا۔ کچھ عرصہ قبل اس ساز و سامان کو لبنان میں شہری مقامات منتقل کر دیا گیا جن میں دارالحکومت بیروت شامل ہے۔