واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزارت خزانہ نے جبل طارق انتظامیہ کی طرف سے تحویل میں لیے جانے کے بعد چھوڑے گئے ایرانی تیل بردار جہاز اڈریان ڈاریا1 کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے اور اس کے مالکان پر پابندیاں عاید کر دیں۔مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ایرانی تیل بردار جہاز پر لادا گیا تیل چھوٹے جہازوں پر منتقل کر کے اسے شام کے حوالے کیا جائے گا۔اگر ایرانی تیل بردار جہاز پر موجود تیل شام کو بیچا جاتا ہے
تو یہ اس جہاز کی رہائی کے لیے طے پائے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہوگی، کیونکہ معاہدے کے تحت ایران کسی ملک کو یہ تیل فروخت کرنے کا مجاز نہیں۔امریکی وزارت خارجہ ایرانی تیل بردار جہاز پر موجود تیل شام کو فروخت کرنے کا معاملہ ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔قبل ازیں ترکی کے وزیرخارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی تیل بردار جہاز لبنانی بندرگاہ کی طرف جا رہا ہے تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا تھا۔ترک وزیر کا کہنا تھا کہ ایرانی جہاز لبنانی پانیوں کی طرف جا رہا تھا لبنان کی طرف نہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پرامریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے دبائو مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ فوری طورپر مذاکرات سے انکار اور ان کی دوسری مدت صدارت میں کامیابی کے امکانات نے تہران پردبائو بڑھا دیا ہے۔ ایران کو خدشہ ہے کہ اگرامریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے صدر بن گئے تو تہران کے لیے مزید کئی سال تک اقتصادی پابندیاں برداشت کرنا مشکل ہوگا۔مبصرین کا کہنا تھا کہ مرگ بر امریکا کے نعروں کے علی الرغم ایرانی قیادت کو یہ اندازہ ہے کہ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے سوا اب کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔اگر ایران امریکا کے ساتھ مذاکرات نہیں کرتا تو اسے مزید پانچ سال تک امریکا کی سخت ترین اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایران میں فیصلہ ساز حلقے صدر حسن روحانی کی جانب سے ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات سے متعلق بیانات کا خیرمقدم کرنے کو تہران کی چالاکی قرار دیتے ہیں۔