تل ابیب (این این آئی)اسرائیل کے زیر نگیں شمالی شہر الناصرہ میں جنگل میں لگنے والی آگ نے مسیحی برادری کے تاریخی التجلی گرجا گھر کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔دوسری جانب مسیحی برادری نے صہیونی حکام پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ گرجا گھر کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے بلکہ انہوں نے گرجا گھر کے حوالے سے مجرمانہ غلفت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ادھر اسرائیلی حکام نے کہاہے کہ فائر بریگیڈ اور
دیگر ریسکیو ٹیمیں شمالی علاقے میں محدود علاقے میں لگنے والی آگ بجھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق تین روز قبل اس گرجا گھر کے قریب لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کامیاب کوشش کی گئی اور آگ پر تقریبا قابو پا لیا گیا ۔ یہ آگ جمعرات کے روز اس علاقے میں موجود جنگل میں بھڑک اٹھی تھی۔اسرائیلی فائربریگیڈ سروس کے ترجمان ڈوڈی پیریز نے بتایا کہ جمعہ کے روز آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔ اتوار کو دوبارہ اس علاقے میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ تاہم ریسکیو ٹیمیں، فائر بریگیڈ اور دیگر امدادی ادارے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ کے نتیجے میں گرجا گھر کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔پیریز نے بتایا کہ آتش زدگی کے نتیجے میں قریباً 500 ایکڑ پرپھیلے درخت خاکستر ہو گئے ہیں۔ پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ آگ بے قابو نہیں ہے۔درایں اثناء التجلی گرجا گھر کی سکیورٹی کی ذمہ دار تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ آگ چرچ کے قریب جبل طور پرلگی تھی تاہم چرچ میں موجود پادریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ پرقابو پا لیا۔ان کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام کی طرف سے چرچ کو آگ سے بچانے کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا تھا کہ ہم کئی سال سے اس علاقے میں آتشزدگی کے مسلسل رونماہونے والے واقعات اور ان کے نتیجے میں گرجاگھر کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں متنبہ کرتے ہیں صہیونی حکام اس حوالے سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔