جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے ، اسرائیلی ماہر

datetime 15  جولائی  2019 |

تل ابیب (این این آئی)میزائل امور کے ایک اسرائیلی ماہر نے کہاہے کہ ایرانی طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے تا کہ وہ جدید عسکری ٹیکنالوجی سیکھ کر اسے اپنے ملک منتقل نہ کر سکیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی ماہر عوزی روبن نے کہاکہ ایرانیوں کی جانب سے اْس طریقے کار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے مغرب اپنی جنگوں کو لڑتا ہے۔ انہوں نے ہر ممکنہ مفروضے کے واسطے

مانع اقدامات وضع کیے ہوئے ہیں ، ایرانی فوجوں کے خلاف نہیں لڑتے بلکہ وہ معاشروں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد اس معاشرے کو شکست دینا ہوتا ہے جو اپنی فوج کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے۔ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے روبن نے کہا کہ تہران نے ایرانی کردستان پارٹی کے صدر دفتر پر حملے میں طویل مار کے میزائلوں کا استعمال کیا۔ اگرچہ ایک چوتھائی میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے تاہم بقیہ میزائل اپنی منزل تک پہنچے اور انہوں نے مذکورہ پارٹی کے میٹنگ روم کو نشانہ بنایا۔ ایران کے پاس اچھی انٹیی جنس ہے اور اس کا یہ ٹکنالوجی استعمال کرنا انتہائی متاثر کن امر ہے۔ڈرون طیاروں کے استعمال کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی ماہر نے واضح کیا کہ یہ ٹکنالوجی سستی ہے اور نیچی پرواز کرنے کے سبب ان کا ریڈار کی نظر میں آنا مشکل ہوتا ہے۔ ایرانیوں کی جانب سے میزائل سسٹم پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ سسٹم غیر مامون شمار ہوتے ہیں۔تیل کی پائپ لائنوں کو نشانہ بنانے کے امکان کے حوالے سے روبن کا کہناتھا کہ اگر یہ (تیل کی پائپ لائن) 100 کلو میٹر کی دوری پر ہے تو اسے نشانہ بنانے کے لیے بہت زیادہ رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ڈرون کے بارے میں روبن نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنے طور پر ایک کمزور ٹکنالوجی شمار ہوتی ہے مگر اس کے استعمال کا طریقہ جدید سمجھا جاتا ہے۔اسرائیلی ماہر کے مطابق اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے۔ اس کے خلاف دباؤ اور اقتصادی دھمکی بہترین حکمت عملی ہے جیسا کہ سوویت یونین کے خلاف ہوا اور پھر اس کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔روبن نے زور دیا کہ ایرانیوں کو عسکری پیش رفت کے ذریعے سے محروم کیا جانا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے اْن ایرانی طلبہ کو

روکا جانا چاہیے جو بیرون ملک اعلی ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر اپنے وطن لوٹ جاتے ہیں۔ یہ اسی طرح ہو جیسے سرد جنگ کے دوران روسیوں کو بھی مغربی اداروں میں تعلیم کے حصول سے روکا گیا۔روبن نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو ایک المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمجھوتے نے دنیا میں سب سے زیادہ شدت پسند نظام کو قانونی حیثیت عطا کر دی۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…