مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطینی ایوان صدر نے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی اسلامی اور عرب سربراہ کانفرنسوں کے دوران فلسطینیوں کی حمایت میں منظور ہونے والی قراردادوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی فتح اور امریکی انتظامیہ کے لیے دوٹوک پیغام قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میںکہا کہ مکہ معظمہ میں ہونے والی
عرب اور اسلامی سربراہ کانفرنسوں کے دوران فلسطینی کاز کے لیے جو موقف اختیار کیا گیا وہ فلسطینی قوم کی فتح ہے۔ ان کانفرسوںنے قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازشیں کرنے والوں کے منہ پرزور دار طمانچہ رسید کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مکہ سربراہ کانفرنسوں کے فیصلوںنے امریکی انتظامیہ اور اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے۔ وہ یہ کہ خطے میں دیر پا امن کا قیام صرف عالمی قراردادوں پرعمل درآمد میں پنہاں ہے۔ ان کانفرنسوں میں فلسطینیوں کے اصولی موقف کی تائید میں قراردادیں منظور کی گئیں اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے کی حمایت کرکے اسرائیل کو سنہ 1967ء سے پہلے والی پوزیشن پرواپس جانے پر زور دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ امن کا راستہ واضح ہے اور اس کا عنوان فلسطینی قوم کی آئینی قیادت سے بات چیت ہے نہ کہ نام نہاد اقتصادی منصوبوں یا دوسری ڈیلوں میں ممکن ہے۔نبیل ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق پر کوئی دوسرا ملک اپنی مرضی نہیں کرسکتا اور نہ فلسطینیوں کے مشورے کے بغیر قوم کی ترجمانی کرسکتا۔ نام نہاد امن منصوبوں کے ذریعے فلسطینی قوم کے حقوق پر حملہ کرنا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات جن میں سرفہرست القدس بھی شامل ہے۔ برائے فروخت نہیںہیں۔ چیلنجز اورخطرات کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں آخری فتح فلسطینی قوم کی ہے۔