تہران(این این اائی)ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ تہران امریکی دباؤ میں آکر اپنی منزل سے پیچھے نہیں ہٹے گا چاہے ہم پر بم گر جائیں۔ رپورٹ کے مطابق 1980 میں ہونے والی ایران ۔ عراق جنگ کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں مزاحمت کی ضرورت ہے۔
تاکہ ہمارے دشمنوں کو معلوم ہو کہ اگر انہوں نے ہماری زمین پر بم بھی گرائے اور ہمارے بچوں کو شہید، زخمی یا گرفتار کیا گیا، تب بھی ہم اپنے ملک کی آزادی اور اپنے وقار کی منزل مقصود سے دستبردار نہیں ہوں گے۔خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار تعینات کر دیئے ہیں۔تاہم امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ٹوئٹ میں امریکی مفاد سے تضاد کی صورت میں ایران کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔بعد ازاں ٹرمپ نے اپنی ہی دھمکی کا زور توڑتے ہوئے کہا کہ اگر تہران ایک قدم بڑھاتا ہے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ایسے لوگوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں جنہوں نے وعدہ خلافی کی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تہران کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ہر کسی کو دردناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے گزشتہ برس دستبردار ہوگئے تھے۔