واشنگٹن(این این آئی) امریکی رکنِ اسمبلی نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ حالیہ اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کی جائے۔اس کے ساتھ اسلام آباد سے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عوام کے لیے مواقع پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔پاکستان امریکی پولیٹکل ایکشن کمیٹی (پی اے کے پی اے سی) کی سالانہ دعوت افطار کے موقع پر امریکی رکنِ اسمبلی نے ٹرمپ حکومت کو ایران سے جنگ
نہ کرنے کی بھی تجویز دی کیوں کہ اس سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔امریکی ایوانِ زیریں کانگریس میں پاکستانی کاکس کی بانی چیئرپرسن شیلا جیکسن نے امریکا اور پاکستان کے باہمی تعلقات کی تجدید کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستان کو موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وہ سب کرنا چاہیے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کر سکتے ہیں کہ پاکستانی عوام کی زندگیوں میں بہتری آرہی ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس جنگ میں پاکستانی عوام بالخصوص مسلح افواج کی قربانیاں شامل ہیں۔اس حوالے سے پاکستانی کاکس کے شریک ریپبلکن چیئرپرسن جم بینکس کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے یہ (پاک-امریکا تعلقات) اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ آپ (پاکستانی نژاد امریکی برادری) نے یہاں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اور اس لیے بھی کہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر اور گہرے تعلقات ہیں جس سے دنیا میں امن و استحکام کو فروغ ملا اور میں اسے مزید بہتر اور مضبوط کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ اس سے دونوں کو مدد ملے گی۔اس موقع پر مشی گن سے تعلق رکھنے والی ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس ایلیسا سلوٹکن نے پاکستانی نژاد امریکی برادری پر زور دیا کہ امریکی سیاست میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں۔ان مزید کہنا تھا کہ وہ کانگریس میں 50 ووٹس حاصل کر کے منتخب ہوئیں اور یہ ان کے حلقے میں موجود پاکستانی امریکیوں کی حمایت کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا۔اس ضمن میں ایک سابق امریکی جنرل جیک برگمین نے ٹرمپ حکومت کو مشورہ دیا کہ ایران کے ساتھ تنازعات میں اپنی طاقت دکھانے کے بجائے اس کا پر امن حل نکالا جائے۔اسی سلسلے میں مسلمان خاتون رکنِ کانگریس رشیدہ طالب نے کہا کہ خوف پھیلانے کے لیے مسلمانوں کو ناحق نشانہ بنایا جاتا ہے جو کہ نفرت کا ایجنڈا ہے۔