واشنگٹن (این این آئی) امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے اپنے ملک سے ڈی پورٹ ہونے والی شہریوں کو واپس نہ لینے پر پاکستان پرنئی ویزہ پابندیاں عائد کردیں۔ امریکہ کی جانب سے 10 ایسے ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جنہوں نے ڈی پورٹ ہونے والوں یا ویزے کی مدت سے زیادہ عرصہ امریکہ میں قیام کرنے والے اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں قونصلر آپریشن فی الحال تبدیل نہیں کیا جائے گا تاہم امریکہ پاکستانی شہریوں کو ویزوں کا اجرا روک سکتا ہے۔ امریکہ پاکستان سے قبل 9 ممالک پر ویزہ پابندیا ا عائد کرچکا ہے۔ امریکہ نے گھانا اور گیانا پر 2001 میں، گیمبیا پر 2016، کموڈیا، اریٹیریا، گنی، سیرالیون پر 2017 اور برما اور لاس پر 2018 میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔امریکہ کے امیگریشن اینڈ نیشنیلٹی ایکٹ کے سکیشن 243 ڈی کے تحت امریکی وزیر خارجہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ کسی ایسے ملک کو جس نے ہوم لینڈ سیکرٹری کے کہنے پر اپنے شہری کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہو اسے امیگریشن یا نان امیگرنٹ ویزہ کا اجرا بند کرے۔نئی ویزہ پابندی کے بعد امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں قونصلر آپریشن جاری ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ ویزا پالیسی دونوں ممالک کا باہمی معاملہ ہے جس پر بات چیت جاری ہے، ابھی اس معاملے کی زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔امریکہ کی جانب سے ویزہ پابندیوں کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ ممالک پر جب پابندیاں لگائی جاتی ہیں تو ان آفیشلز کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے جو ان وزارتوں سے متعلق ہوتے ہیں جو امریکہ سے ڈی پورٹ ہونے والے لوگوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان آفیشلز کے اہلخانہ اور پھر دوسری وزارتوں کے لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔