کرائسٹ چرچ(آن لائن)نیوزی لینڈ مساجد پر دہشت گردی کے ایک ماہ بعد بھی کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو نمازیوں کو اکٹھا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔لین ووڈ مسجد کے امام ابراہیم عبدالحلیم کا کہنا تھا کہ ’مسلمان اب بھی بہت خوف زدہ ہیں‘۔مسلمان برادری پر مزید خوف اس وقت طاری ہوا
جب 33 سالہ شخص نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹی شرٹ پہن کر النور مسجد کے نمازیوں کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ ڈینیئل نکولس تواپاوا جس نے عدالت میں ’تشدد کا ماحول برپا کرنے‘ کے جرم کا اعتراف بھی کیا، کا کہنا تھا کہ انہیں اس وقت تک معلوم ہی نہیں تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے جب تک پولیس نے ان کی گالیاں دیتے اور ’تمام مسلمان دہشت گرد ہیں‘ کے نعرے لگانے کی ویڈیو انہیں نہیں دکھائی۔31 جولائی کو سزا کا فیصلہ سنائے جانے تک ضمانت پر رہا ہونے والے ڈینیئل نکولس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یقین نہیں ا?تا کہ حقیقت میں یہ میں ہی ہوں‘۔ان کے مطابق وہ دماغی امراض میں مبتلا ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کے دل میں کچھ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف اس لیے ہے کیونکہ یہی خبروں میں ہے اور میرے دماغ میں ہے‘۔دوسری جانب لین ووڈ مسجد کے امام عبدالحلیم کا کہنا تھا کہ ’کئی مسلمان مسجد واپس ا?نا چاہتے ہیں تاہم ان کے سامنے دہشت گردی کا واقعہ ا?جاتا ہے جو اچھی بات نہیں‘۔نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی سطح پر خطرات اب بھی برقرار ہیں جبکہ مسلح دہشت گرد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے اکیلے کارروائی کی تھی۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔