بیجنگ(این این آئی)چین نے ایسے 30ہزار عالمی نقشوں کو ضائع کردیا ہے جس میں اروناچل پردیش کو بھارت کا حصہ دکھایاگیا تھا ۔چین کا یہ اقدام اروناچل پردیش پر اس کے سخت موقف کا واضح ثبوت ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چینی کسٹمز حکام نے شانگ ڈونگ صوبے کے شہر کنگ ڈومیںایک اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک دفتر پر چھاپہ مار کر 8سو سے زائد صندوقوں کوقبضے میں لے لیا ۔
جن میں اروناچل پردیش کو بھارت کی ریاست دکھانے والے 28ہزار 908عالمی نقشے موجو دتھے، جنہیں ضائع کردیا گیاہے۔ چین کی قدرتی وسائل کی وزارت نے ایک پریس کانفرنس میں کہاہے کہ 8سو سے زائد صندوقوں کوقبضے میں لیا گیا ہے جن میں اروناچل پردیش کو بھارت کی ریاست ظاہر کرنے والے 28ہزار 908عالمی نقشے موجو دتھے، جنہیں ضائع کردیا گیاہے۔انگریزی زبان کے ان نقشوںکی پرنٹنگ چین کے مشرقی صوبے Anhui میں کی گئی ہے اور انہیں بیرون ملک نامعلوم مقام پر بھجوایا جارہا تھا ۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق حکام نے ان نقشوں کو قبضے میں لے کر ضائع کردیا ہے ۔ چین اروناچل پردیش کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اوراسے سرکاری نقشوںمیں جنوبی تبت کے خودمختار علاقے کے حصے کے طورپر شامل کیاگیا ہے ۔ چین تائیوان کو بھی اپنا حصہ قراردیتا ہے۔ فارن افیئرز یونیورسٹی کے چین کے بین الاقوامی قانون کے شعبے کے Liu Wenzongنے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق تائیوان اور جنوبی تبت دونوں چین کااٹوٹ حصہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر یہ گمراہ کن نقشے چین اور بیرون ملک پھیلا دیئے جاتے تو اس سے اسکی علاقائی خودمختاری کو ایک بڑا دھچکا پہنچتا ۔ چین بھارتی رہنمائوں کے اروناچل پردیش کے دوروںاوراسے بھارت کا حصہ دکھانے کی بھی شدیدمخالفت کرتا ہے ۔ اپریل 2017میں چین نے اروناچل پردیش کے چھ مقامات کے نام تبدیل کئے تھے ۔ماہرین کے مطابق اس اقدام کا مقصد علاقے پر چین کی علاقائی خودمختاری کو مضبوط کرنا تھا ۔