پیرس (آن لائن)فرانس کے دارالحکومت پیرس میں یلو ویسٹ تنظیم کے 18 ہفتوں سے جاری احتجاج کے دوران باقاعدہ تشدد کا عنصر شامل ہوگیا اور مظاہرین نے مشہور برانڈز کی دکانوں سمیت کئی کاروباری مقامات میں لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی۔
اس آگ سے 2 فائر فائٹر سمیت 11 افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مردوں کے پہناوے تیار کرنے والے برانڈ بوس اور مشہور فوکیٹ ریسٹورنٹ کی کھڑکیوں کو توڑ دیا گیا جو یلو ویسٹ کی جانب سے دسمبر میں ہونے والے احتجاج سے بدترین تھا۔مظاہرین نے ایک اپارٹمنٹ میں قائم بینک کو بھی نذر آتش کردیا جس کے بعد آگ کے شعلے بلند ہوگئے تاہم فائر سروس نے اپارٹمنٹ کے رہائیشیوں کو نکالا اور آگ بھی بجھادی۔مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس آگ سے 2 فائر فائٹر سمیت 11 افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔فرانس کے وزیر داخلہ کرسٹوفر کیسٹینر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آگ لگانے والے نہ تو مظاہرین ہیں اور نہ صرف مشکلات کھڑی کرنے والے ہیں بلکہ قاتل ہیں۔رپورٹ کے مطابق یلو ویسٹ کے احتجاج میں زور اس وقت آیا جب ایک روز قبل صدر ایمونوئیل میکرون اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسکی کے لیے پہاڑی علاقے پائیرنیز میں پہنچے تھے۔فرانسیسی صدر میکرون نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں آرام کے لیے وہاں دو سے تین دن گزارنے جارہا ہوں اور وہ لوگ میرے لیے پیارے ہیں۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں یلو ویسٹ تنظیم کے 18 ہفتوں سے جاری احتجاج کے دوران باقاعدہ تشدد کا عنصر شامل ہوگیا اور مظاہرین نے مشہور برانڈز کی دکانوں سمیت کئی کاروباری مقامات میں لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی۔اس آگ سے 2 فائر فائٹر سمیت 11 افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔